• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا پہنچنے والی پُراسرار خاتون کون ہے؟ وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی

— اسکرین گریب
— اسکرین گریب

مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ویڈیو میں موجود ٹورینزا پاسپورٹ کی حامل خاتون کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو ایک نیوز کلپ ہے، جس میں امریکی ریاست نیویارک کے ایئرپورٹ پر جاپان کے دارالحکومت سے لینڈ کرنے والی خاتون کو دکھایا گیا ہے۔ نیوز کلپ میں وائس اوور میں بتایا جارہا ہے کہ ٹوکیو سے آنے والی خاتون کے پاس ٹورینزا کا پاسپورٹ ہے مگر اس نام کا کوئی ملک اس دنیا میں موجود ہی نہیں ہے۔

دعویٰ

سوشل میڈیا پر زیر گردش نیوز کلپ میں ایک خاتون کا ذکر ہو رہا ہے جو ٹوکیو سے امریکا آنے والی فلائٹ کی مسافر ہے۔ عبایا پہنی یہ خاتون نیویارک کے جان ایف کینیڈی (جے ایف کے) ایئرپورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچ کر اپنا پاسپورٹ دیتی ہے جو کہ ٹورینزا نامی ملک کا ہے۔

نیوز کلپ کے وائس اوور میں کہا جاتا ہے کہ ٹورینزا نامی ملک اس دنیا میں موجود نہیں ہے جبکہ خاتون امیگریشن آفیسرز کو ٹورینزا سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے، جس کے بعد جے ایف کے ایئرپورٹ کی اتھارٹی حیران و پریشان ہے کیونکہ پاسپورٹ بالکل حقیقی ہے، تاہم اس پر کئی ایسے ممالک کی اسٹیمپ موجود ہے جو اس دنیا میں موجود ہی نہیں، اس کے علاوہ بائیو میٹرک چپ اور دیگر دستاویزات بھی درست اور اصلی ہیں۔

نیوز کلپ میں عینی شاہد کا بیان بھی موجود ہے جس کے مطابق خاتون کا رویہ بالکل ایک عام سیاح کی طرح تھا لیکن جب ان سے ٹورینزا کے بارے میں پوچھا گیا تو خاتون پہلے کسی گہرے خیال میں کھو گئی اور پھر کہنے لگی کہ یہ میری دنیا میں موجود ہے، پھر خاتون نے سوال کِیا کہ کیا یہ امریکا ہے؟ جیسے وہ کسی غلط جگہ پہنچ گئی۔

نیوز کلپ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون ایئرپورٹ پر بالکل پُرسکون انداز میں ایک جگہ منجمد کھڑی رہی اور پھر کہیں چلی گئی، سی سی ٹی وی فوٹیج سے خاتون کو غائب ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو کے آخر میں سوال کیا جاتا ہے کہ آخر یہ خاتون کون تھی؟ کیا کسی دوسری دنیا سے آئی مسافر تھی؟

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی دوسری دنیا اور ٹائم ٹریول سے متعلق قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں جبکہ ایک خیال یہ بھی پیش کیا جارہا ہے کہ یہ جعلی پاسپورٹ کا کیس ہے جو حکومت کی نااہلی کو ظاہر کرتا ہے۔

دعوے کی حقیقت کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر وائرل مذکورہ ویڈیو درحقیقت جعلی ہے۔ یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جے ایف کے حکام، یو ایس کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن سمیت کسی بھی معتبر خبر رساں ادارے کی طرف سے اس واقعے کی تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی رپورٹ شائع کی گئی ہے جبکہ مسافروں کے ریکارڈ سے بھی ایسی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ جعلی ویڈیو 1954 میں پیش آنے والے حقیقی واقعے سے متاثر ہے، جس میں ایک شخص توریڈ کے جعلی پاسپورٹ کے ساتھ سفر کر رہا تھا جو حراست سے غائب ہوگیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 1954 میں پیش آنے والے واقعے میں جان زیگرس نامی ملزم کو حراست میں لیا گیا تھا، جس نے بینکوں کو دھوکا دے کر رقم حاصل کی تھی۔

نتیجہ

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو جعلی ہے۔ اسے مصنوعی ذہانت سے تیار کیا گیا ہے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید