امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے موقف پر پوری قوم یکجا ہے۔
پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اسرائیل سے متعلق یہ قوم وقت آنے پر حکومت اور اپوزیشن سے ضرور حساب مانگے گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان اور عرب حکمرانوں کی کمزوری کے باعث اسرائیل ہمارے بچوں کو قتل کرتا رہا، اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے مؤقف پر پاکستانی قوم یکجا ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ اہلِ فلسطین نے اسرائیلی دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، فلسطینی گھروں کے ملبے کے ڈھیر پر اللّٰہ کے بھروسے فتح کا نشان بنا رہے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ غزہ کی مائیں 2 سال مسلسل بارود کے باوجود ڈٹ کر کھڑی رہیں، فلسطینی حماس کے ساتھ کھڑے رہے، اسرائیل کو آخر مذاکرات بھی حماس کے ساتھ کرنے پڑے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد 10 ملین ڈالرز سے زیادہ رقم نیتن یاہو کو دی گئی، ہم تو امریکا سے کہتے ہیں چین اور روس سے وقار کے ساتھ مذاکرت کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کا عدالتی نظام لوگوں کو انصاف نہیں دے رہا، موجودہ نظام کو بدلنا ہو گا، دنیا کو نئے نظام کی ضرورت ہے، وہ نظام صرف اسلام کا عادلانہ نظام ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ حقیقی تبدیلی کی تحریک مینارِ پاکستان سے شروع کریں گے، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان پہنچو۔
اُن کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کو ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ہمارے فوجی جوان شہید ہوئے، افغان حکومت کو کہنا چاہتا ہوں کہ بھارت کبھی آپ کا دوست نہیں بن سکتا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ مشکل وقت آیا تو بھارت افغانستان کا ساتھ نہیں دے گا بلکہ جشن منائے گا، جو ہو گیا ہے وہ ہو گیا، امن کی جانب بڑھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو چاہیے کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں، پاکستان اور افغان حکومت آج سے ہی امن کے لیے بات چیت کا آغاز کریں۔
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ حالات سدھارنے کے لیے جماعتِ اسلامی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، دہشت گردی اور بدامنی پرانی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، پالیسیوں پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔