کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے بغیر ادائیگی لوگوں سے زمین لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کی داخلہ کمیٹی کا اجلاس راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین سی ڈی اے نے شرکت کی۔
اجلاس میں کمیٹی رکن آغا رفیع اللّٰہ نے چیئرمین سی ڈی اے سے ٹیلی فون نمبر مانگا تو انہوں نے صاف انکار کردیا، اس معاملے پر قادر پٹیل نے سی ڈی اے افسر اسفند یار کی سرزنش کی۔
اس موقع پر کمیٹی رکن ملک ابرار نے کہا کہ سی ڈی اے بغیر ادائیگیوں کے لوگوں سے زمین لے لیتی ہے، محکمے نے لوگوں سے پورے پورے گاؤں خالی کروائے، جو لوگ متاثرین ہیں، اُن کا معاملہ تو حل کریں۔
کمیٹی رکن انجم عقیل نے کہا کہ والدین بوڑھے اور بچے جوان ہو گئے ہیں، سی ڈی اے نے اب تک معاوضہ نہیں دیا، میرے حلقے کے کچھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 25 سال پہلے سال 2000ء میں 8 لاکھ قیمت رکھی گئی تھی، اب تک یہ رقم ادا نہیں کی گئی، پوچھتا ہوں اتنے سالوں کے بعد بھی کیا ان افراد کو 8 لاکھ ہی ملیں گے؟
انجم عقیل نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ سال بھی اس پر آواز اٹھائی تھی لیکن کوئی حل نہیں ہوا، 1800 سے زائد افراد کو آج تک رقم ادا نہیں کی جا سکی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کابینہ کے فیصلے کے باوجود اس معاملے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟ کمیٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس ایشو کو آج اٹھایا ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کے روبرو کہا کہ شرکاء کو آدھی معلومات فراہم نہیں کرنا چاہتا ہوں، مجھے ممبر اسٹیٹ کے آنے کا انتظار کرنے دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے درخواست کی ہے کہ آج کا وقت دیا جائے، جس کا حق ہے اُسے ملے گا، اس معاملے پر ہمیں وقت دیں اور ایک کمیٹی بنادیں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے یہ بھی کہا کہ ہمارے بھی کچھ مسائل ہیں جن پر آئندہ اجلاس میں بریفنگ دیں گے، میرا کوئی ایشو نہیں سرکار کا پیسہ ہے جو سرکار کہے گی ہم کر دیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمینٹ لاجز میں اگر ڈیلی ویجرز کو 37 ہزار سے کم مل رہے ہیں تو انکوائری کرلیں گے۔