• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران احتجاج

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ میں احتجاج  کیا گیا، احتجاج کرنے والے رکن کو سیکیورٹی عملہ باہر لے گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) سے خطاب  کیا، اس کے بعد وہ مصر جائیں گے جہاں وہ امن  معاہدے سے متعلق بین الاقوامی سربراہی اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔

کنیسٹ میں صدر ٹرمپ کی تقریر کے دوران  اسرائیلی عرب رکنِ پارلیمنٹ ایمن عودہ نے انہیں روک کر فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے دوران مختصر وقفے سے پیدا ہونے والے شور شرابے  کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے ایوان میں نظم بحال کیا۔ 

بعد ازاں تصدیق ہوئی کہ احتجاج کرنے والے رکنِ پارلیمنٹ ایمن عودہ تھے، جو بائیں بازو کے سیاسی اتحاد “حداش” سے تعلق رکھتے ہیں۔

تقریر سے قبل عودہ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا تھا کہ ایوان میں منافقت کی حد ہو گئی ہے۔ نیتن یاہو اور اس کی حکومت کو انسانیت کے خلاف جرائم اور فلسطینیوں کے خون سے بری نہیں کیا جا سکتا۔ میں یہاں صرف جنگ بندی اور مجموعی امن معاہدے کے احترام میں موجود ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقی انصاف، امن اور سلامتی تب ہی ممکن ہے جب اسرائیل کے ساتھ ساتھ فلسطین کو بھی ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے اور قبضے کا خاتمہ کیا جائے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق عودہ کا یہ جرات مندانہ احتجاج اسرائیلی سیاست کے اندر بڑھتی ہوئی تقسیم اور جنگ بندی معاہدے کے بعد کے پیچیدہ حالات کی نشاندہی کرتا ہے۔

اپنی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ مشرق وسطی کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے۔ لوگوں کو لگ رہا تھا ہم غزہ میں امن کی کوششوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں۔

اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں توجہ اب تعمیر نو کی طرف ہونی چاہیے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بندوقیں خاموش ہو رہی ہے، امن آرہا ہے، عرب اور مسلم ممالک نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے زور ڈالا ہے، لوگوں کو لگ رہا تھا ہم غزہ میں امن کی کوششوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا ہے جو طاقت کے بل پر جیتا جا سکتا تھا۔ وقت آگیا ہے کہ میدانِ جنگ میں دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو مشرقِ وسطیٰ کے لیے خوشحالی کے حتمی انعام میں تبدیل کیا جائے، اسٹیو وٹکوف نے امن معاہدے کے لیے بہت محنت کی۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید