سندھ ہائی کورٹ نے کراچی چڑیا گھر میں موجود ریچھ رانو کو ایئر کارگو کے ذریعے دو روز میں اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ریچھ کی منتقلی پر اعتراض کیا جسے عدالت نے برہمی کے ساتھ مسترد کر دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی چڑیا گھر میں موجود ریچھ رانو کے لیے ناکافی انتظامات سے متعلق جوڈ ایلن پریرا کی درخواست پرسماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ رانو کو 7 برس سے ایک جگہ قید رکھا ہوا ہے، اس کے سر میں کیڑے پڑ چکے ہیں جس پر عدالت نے سوال کیا کہ زو میں رانو کا علاج کیوں نہیں کیا جا رہا؟
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ رانو پنجرے پر اپنا سر مارتی ہے تو وہ اسٹریس میں ہوتا ہے۔ اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ بھالوؤں کی محفوظ پناہ گاہ چلا رہے ہیں۔
سینئر ڈائریکٹر کراچی زو نے بتایا کہ رانو کی حالت ایسی نہیں جیسا بیان کیا جا رہا ہے، رانو کی طبیعت ٹھیک ہے، پنجرہ بھی مناسب ہے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور سوال کیا کہ آپ کے بیان کی سائنسی بنیاد کیا ہے؟ کسی ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ ریچھ کے لیے کتنی جگہ چاہیے ہوتی ہے؟
کے ایم سی کے وکیل نے بتایا کہ زو انتظامیہ نے رانو کو بڑے پنجرے میں منتقل کیا ہے، رانو کو منتقل کرنے سے عوام کو دستیاب تفریح ختم ہو جائے گی جس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کی تفریح کے لیے جانوروں کو بند کریں گے؟ آپ کس صدی میں رہ رہے ہیں؟ دنیا بھر میں جانوروں کو قدرتی ماحول میں رکھا جاتا ہے جانوروں کو انسانوں کی تفریح کے لئے بند کرنا ظلم کی انتہا ہے۔
عدالت نے کے ایم سی کو حکم دیا کہ چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف جاوید مہر کی نگرانی میں رانو کو دو روز میں ایئر کارگو کے ذریعے اسلام آباد وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ منتقل کریں۔