• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید گرمجوشی اور قربت دیکھنے میں آئی ہے اور گزشتہ دنوں اعلیٰ سطحی سعودی تجارتی وفد کا دورہ پاکستان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد پاک سعودیہ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ سعودی پاک مشترکہ بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ منصور بن محمد آل سعود کی قیادت میں 15 رکنی اعلیٰ سطحی سعودی تجارتی وفد کے دورہ پاکستان کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا، مشترکہ منصوبوں کی تعمیر اور پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری بڑھانا تھا۔ سعودی وفد نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف اور اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے سینئر حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ کراچی اور لاہور کے دورے میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقاتیں کیں جس میں تجارت، سرمایہ کاری، سعودی ویژن 2030ءاور پاکستان کے اقتصادی ترقی کے ایجنڈے کے مطابق مختلف شعبوں میں تعاون پر غور کیا گیا۔ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی کے ہمراہ سعودی تجارتی وفد کے دورہ کراچی کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفد کے اعزاز میں وزیراعلیٰ ہائوس میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا جس میں صوبائی وزراء، سینئر بیورو کریٹس اور معروف بزنس مینوں نے شرکت کی۔ میں بھی اس تقریب میں مدعو تھا جس میں سندھ حکومت نے صوبے میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے وفد کو تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے طویل المدتی معاشی تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سعودی سرمایہ کاروں کو زراعت، لائیو اسٹاک، معدنیات، کان کنی، انفراسٹرکچر، توانائی اور غذائی تحفظ جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ دوران تقریب کے الیکٹرک اور سعودی وفد کے مابین ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جسکے تحت سعودی سرمایہ کار نے کے الیکٹرک کے 51فیصد شیئرز خریدنے کا معاہدہ کیا جسکی مالیت 1.77ارب ڈالر بنتی ہے۔ سعودی تجارتی وفد کے اعزاز میں معروف بزنس مین اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق چیئرمین عارف حبیب نے مقامی ہوٹل میں ایک پروقار عشایئے کا اہتمام کیا جس میں معروف بزنس مینوں، بینکوں کے صدور اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی جنہوں نے سعودی وفد کے ارکان سے پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی۔ اس تقریب میں، میں بھی شریک تھا۔ اس موقع پر سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے سعودی پاک مشترکہ بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ منصور بن محمد آل سعود اور وفد کے دیگر ارکان سے میرا تعارف کرتے ہوئے میرے بارے میں تہنیتی کلمات ادا کئے۔ سعودی سفیر سے میرے دیرینہ تعلقات ہیں اور میں جب بھی اسلام آباد جاتا ہوں، ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوتا ہے۔ سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی گزشتہ 8 سال سے پاکستان میں سفیر کے عہدے پر متعین ہیں اور پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے ان کے گہرے روابط ہیں۔ سعودی سفیر پاکستان اور پاکستان کے عوام سے دلی محبت رکھتے ہیں اور پاک سعودیہ تعلقات کی مضبوطی میں ان کی ذاتی کاوشیں شامل ہیں، آج پاکستان اور سعودیہ عرب کے تعلقات جس مقام پر ہیں، اس میں سعودی سفیر کا کلیدی کردار ہے۔ نواف بن سعید المالکی، جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں، نے 2018 میں سعودی عرب سے پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا پیکیج دلوانے اور ادھار تیل کی خریداری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر 26 اکتوبر کو سعودی عرب کے 3 روزہ دورے پر جارہے ہیں جہاں وہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے اہم ملاقات کریں گے۔ اس دورے کو نمایاں اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان 17 ستمبر کو سعودی دارالحکومت ریاض میں دستخط کئے گئے تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا پہلا دورہ ہوگا جس پر دونوں ممالک کے سربراہان نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی موجودگی میں دستخط کئے تھے۔ اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کے دورہ سعودی عرب کے دوران کچھ اہم اعلانات اور سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کی تاریخ کا اعلان متوقع ہے۔سعودی تجارتی وفد کا دورہ پاکستان ایک اہم پیشرفت ہے۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف دفاعی اور معاشی تعلقات کو مزید فروغ دے گا بلکہ پاکستان کی معاشی خوشحالی میں اہم کردار ادا کرئیگا جس میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ذاتی کاوشیں شامل ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کو پاکستان کیلئے گراں قدر خدمات کے صلے میں ملک کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نوازا جائے جو دوسرے ممالک کے حکمرانوں کو عطا کیا جاتا ہے تاکہ جہاں ایک طرف سعودی سفیر کی حوصلہ افزائی ہو، وہاں دوسری طرف یہ پیغام بھی مل سکے کہ پاکستانی قوم اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش نہیں کرتی۔

تازہ ترین