عالمی ای کامرس اور ٹیکنالوجی کمپنی ایمازون نے فلسطینی سافٹ ویئر انجینئر کو برخاست کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی انجینئر، احمد شہریور نے کمپنی کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور دفاعی سطح پر کام کرنے والے کلاؤڈ معاہدے پر احتجاج کیا تھا۔
برخاستگی کا پسِ منظر
29 سالہ فلسطینی انجینئر احمد شہریور کو پہلے کمپنی کے اندرونی چینلز پر اسرائیل کے ساتھ شراکت پر تنقید کرنے پر معطل کیا گیا تھا، بعدازاں انہوں نے سیئاٹل کے ایمازون ہیڈکوارٹر کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروایا اور فلائرز بھی تقسیم کیے۔
فلسطینی انجینئر کے مطابق ایمازون گوگل کے ساتھ مل کر اسرائیلی حکومت اور عسکری اداروں کو کلاؤڈ سروسز فراہم کرنے والے پروجیکٹ ’نیبس‘ کا حصہ ہے جو کہ اسرائیلی فوجی اور انتظامی کارروائیوں کو ٹیکنالوجی مہیا کرتی ہے۔
پروجیکٹ نیبس کیا ہے؟
اس منصوبے کے تحت ایمازون اور گوگل اسرائیلی حکومت کو ڈیٹا اسٹوریج، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کی خدمات دیں گے۔
فلسطینی انجینئر کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوجی آپریشنز، نگرانی اور انتظامی کنٹرول کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔
ایمازون کا مؤقف
ایمازون نے اپنے مؤقف میں کہا کہ احمدر شہریور کی سوشل میڈیا پوسٹس کمپنی کی پالیسیز کی خلاف ورزی کر رہی تھیں، برخاستگی سے قبل اِن کے کچھ پیغامات ’دہشت پھیلانے یا دباؤ ڈالنے والے‘ قرار دیے گئے تھے۔
کمپنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنے ملازمین کے درمیان امتیازی برتاؤ، ہراسگی یا دھمکی آمیز رویے کو برداشت نہیں کرتی۔
دوسری جانب احمد شہریور کے حامیوں نے اِن کی برخاستگی کو سیاسی مؤقف رکھنے کا نتیجہ قرار دیا ہے، ایمازون کے متعدد کارکن تنظیموں نے اس برطرفی کو اظہارِ رائے دبانے کی روِش قرار دیا ہے۔