ایران کی عدالت نے فرانس اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار دو فرانسیسی شہریوں کو قید کی سزائیں سنا دی ہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ ہفتے پیرس اور تہران کے درمیان ان کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں پیش رفت کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق سیسل کوہلر اور ان کے ساتھی جاک پیرس وہ واحد فرانسیسی شہری ہیں جو اس وقت ایران میں زیرِ حراست ہیں، دونوں کو 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا، اس کے برعکس رواں سال گرفتار ہونے والے 18 سالہ فرانسیسی جرمن سائیکلسٹ لینارٹ مونٹرلوس کو حال ہی میں عدالت نے جاسوسی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے رہا کر دیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں ایک فرانسیسی شہری کو فرانس کے لیے جاسوسی کرنے پر 6 سال، قومی سلامتی کے خلاف سازش کے الزام میں 5 سال اور اسرائیلی انٹیلی جنس کی مدد کے جرم میں 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
دوسرے شہری کو فرانس کے لیے جاسوسی پر 10 سال، قومی سلامتی کے خلاف سازش پر 5 سال اور اسرائیلی انٹیلی جنس کی معاونت کے الزام میں 17 سال قید کی سزا دی گئی ہے، دونوں کو اعلیٰ عدالت میں اپیل کا حق دیا گیا ہے۔
فرانسیسی حکومت نے ایران پر بارہا الزام عائد کیا ہے کہ وہ کوہلر اور پیرس کو غیر قانونی طور پر قید میں رکھے ہوئے ہے، انہیں تہران کی ایوین جیل میں غیر انسانی حالات میں رکھا جا رہا ہے اور انہیں قونصلر سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہیں، تاہم ایران نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے حالیہ برسوں میں درجنوں غیر ملکی اور دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو جاسوسی کے الزامات میں گرفتار کیا ہے۔