فلسطینی ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسرائیلی حراست میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کو تشدد کے بعد سروں پر گولیاں ماری گئیں ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے خان یونس میں واقع ناصر اسپتال کے ڈاکٹروں نے اسرائیل سے غزہ پہنچنے والی 90 فلسطینی شہدا کی لاشوں کے حوالے سے انکشاف کیا کہ بیشتر شہدا کے ماتھے پر گولیوں اور بعض کے گلے پر پھانسی کے نشانات موجود ہیں، کئی کے ہاتھ پر ہتھکڑیوں اور جسم کے دوسرے حصوں پر زخموں کے نشانات ملے ہیں۔
عالمی ریڈ کراس سوسائٹی کی سہولت کاری میں حماس کی جانب سے کچھ یرغمالیوں کی لاشوں کو اسرائیل کے حوالے کیا گیا ہے، جو جنگ کے دنوں میں غزہ میں مارے گئے تھے، جبکہ اسرائیل نے 2 گروپوں میں فلسطینی شہدا کے جسدِ خاکی واپس کیے جس میں ہر ایک میں 45 شہدا شامل تھے۔
خان یونس کے ناصر اسپتال کے ڈاکٹروں نے فلسطینیوں شہدا کے جسد خاکی وصول کیے، ان ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ ان لاشوں پر تشدد کے بعد قتل کیے جانے کے شواہد ملے ہیں، اس کے علاوہ بعض لاشیں ناقابل شناخت بھی ہیں۔
ناصر اسپتال کے شعبہ اطفال ڈاکٹر احمد الفارع نے بتایا کہ تمام شہدا کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں، سب ہی کو شہید کیے جانے سے پہلے باندھا گیا تھا اور پھر سروں میں گولیاں ماری گئی تھیں۔
انہون نے یہ بھی بتایا کہ بعض شہدا کے جسد خاکی کی جلد پر مختلف رنگوں کے نشانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں قتل کرنے پر پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ بعض کو بعداز شہادت زیادتی کانشانہ بھی بنایا گیا۔
ڈاکٹر احمد الفارع نے مزید بتایا کہ ملنے والی بہت سی لاشوں کی شناخت اس وجہ سے ممکن نہیں کہ غزہ میں شدید بمباری کی وجہ سے ہمارا طبی نظام تباہ ہوچکا ہے اور اس وقت ہمارے پاس ڈی این اے کا تجزیہ کرنے کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔