چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی آزادی اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوا۔
اجلاس میں اٹارنی جنرل نے لاپتہ افراد پر بنی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ تقریباً حل ہو چکا ہے، انسدادِ دہشت گردی ایکٹ میں حالیہ ترمیم سے مسئلہ حل ہو چکا، شکایات کے ازالے کے لیے ایک جامع میکانزم وضع کیا جائے گا، آئندہ میٹنگ میں مکمل میکانزم پیش کر دیا جائے گا۔
اجلاس میں عدلیہ میں مداخلت کے خلاف ادارہ جاتی ردِ عمل پر بھی غور کیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے تمام ہائی کورٹس کی جانب سے مداخلت کے خلاف ایس او پیز وضع کرنے کی تعریف کی اور کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی آزادی اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججوں کے لیے ضابطۂ اخلاق میں ترامیم کی تجویز پیش کی ہے، بیرونی اثر و رسوخ کا جواب دینے کے لیے ایک ادارہ جاتی میکانزم بنانے کی کوشش کی ہے۔
اجلاس کے دوران کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کا معاملہ جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس موقع پر ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز نے چیف جسٹس پاکستان کی تجاویز سے اتفاق کیا۔