سندھ ہائی کورٹ میں کراچی چڑیا گھر سے مادہ ریچھ رانو کی محفوظ پناہ گاہ منتقلی کے کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دورانِ سماعت کے ایم سی سمیت متعلقہ اداروں نے رپورٹس جمع کروائیں، رپورٹس کے مطابق حکومت نے رانو کی اسلام آباد منتقلی کا آغاز کر دیا ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے رانو کی جلد اور محفوظ منتقلی کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کنزرویٹر وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق رانو کو پنجرے سے مانوس کرنے کے لیے پہلے پنجرہ رانو کے انکلوژر میں رکھا جائے گا، رانو کو منتقلی کے پنجرے کے ذریعے خوراک لینے کا عادی بنایا جائے گا، رانو کے منتقلی کے پنجرے سے مانوس ہونے کے بعد اسے اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ رپورٹس کے مطابق متعلقہ حکام رانو کی منتقلی کے لیے تیار ہیں، کچھ مسائل کے باعث رانو کی منتقلی میں 2 ہفتوں کی تاخیر ہو سکتی ہے، امید ہے کہ اس دوران عدالتی حکم کے مطابق رانو کو اسلام آباد منتقل کر دیا جائے گا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق یہ مسئلہ ایک جانور کا نہیں بلکہ شہریوں کی تفریح کے لیے چڑیا گھر میں قید سیکڑوں جانوروں کا ہے، سندھ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت چڑیا گھر میں جانوروں کو قید رکھنے کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں ہدایت کی گئی ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ کی قائم کردہ کمیٹی کراچی چڑیا گھر کا دورہ کرے، کمیٹی چڑیا گھر میں جانوروں کی تعداد، جسمانی اور ذہنی صحت کی تفصیلی رپورٹ تیار کرے، اگر جانوروں کی حالت ابتر ہو تو ان کی بہتری یا قدرتی ماحول میں منتقلی کی سفارشات کی جائیں، کے ایم سی کراچی چڑیا گھر میں تعینات جانوروں کی ڈاکٹرز سے متعلق رپورٹ پیش کرے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر زو نے بتایا ہے کہ جانوروں کے ڈاکٹروں کی بھرتی پر پابندی ہے، کے ایم سی جانوروں کے ڈاکٹروں کی بھرتی پر پابندی کا نوٹیفکیشن پیش کرے، اس اہم معاملے میں وفاقی حکومت بھی شامل ہو سکتی ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی سے رابطے کے لیے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر اپنی رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 6 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔