میں اس وقت جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک عشائیے میں موجود تھا، جہاں سرد ہوتے موسم اور کبھی ہلکی تو کبھی تیز بارش نے منظر کو مزید خوشنما بنا دیا تھا۔ عشائیے میں معروف صحافی سہیل وڑائچ سمیت کئی معزز شخصیات شریک تھیں، مگر تمام مہمانوں کی توجہ کا مرکز ایک ہی نوجوان تھا—پیپلز پارٹی سندھ کا متحرک رہنما اور ڈسٹرکٹ کونسل سکھر کے چیئرمین، لارڈ میئر سکھر سید کمیل حیدر شاہ۔ وہ جاپان کے شہر ٹوئیوٹا میں میئرز کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کیلئے تشریف لائے تھے اور اس رات وہ میرے ساتھ ایک ڈنر پر موجود تھے۔ وہ عمر میں کوئی زیادہ نہیں لگ رہے تھے مگر ان کی گفتگو، سوچ، اعتماد اور وژن نے مجھے حیران کر دیا۔ وہ نہ صرف اپنے شہر بلکہ پورے سندھ کے مستقبل کے بارے میں ایک واضح، حقیقت پسندانہ اور ترقیاتی سوچ رکھتے ہیں۔ سید کمیل حیدر شاہ نے اپنی محنت اور متحرک شخصیت سے صرف چند برسوں میں اپنے شہر کا نقشہ بدل دیا ہے۔ سکھر، جو کبھی سندھ کا تیسرا بڑا مگر نظرانداز شدہ شہر تھا، آج ترقی، صفائی، تعلیم اور صحت کے میدانوں میں اپنی ایک نئی پہچان بنا چکا ہے۔ اور یہ ممکن ہوا ہے ایک نوجوان، بااعتماد اور وژن رکھنے والے لیڈر کی بدولت، جسے سیاست وراثت میں ضرور ملی، مگر عزت اپنی محنت سے کمائی۔
سید کمیل حیدر شاہ کا تعلق سندھ کے ایک معزز سیاسی گھرانے سے ہے۔ انکے والد سید ناصر حسین شاہ، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما، صوبائی وزیر اور عوام دوست سیاست دان،نے ہمیشہ خدمت کی سیاست کو ترجیح دی۔ یہی وراثتی جذبہ کمیل حیدر شاہ میں منتقل ہوا۔ مگر کمیل نے اپنے والد کی پہچان کے سائے میں نہیں بلکہ اپنی محنت، کارکردگی اور وژن کے ذریعے ایک الگ شناخت بنائی۔ یہی وہ اعتماد تھا جو انہیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ملا۔ بلاول بھٹو نے سندھ میں نوجوان قیادت کو آگے بڑھانے کا جو وژن دیا، کمیل شاہ اسکی زندہ مثال ہیں۔
اگر کوئی شخص پچھلے پانچ برس پہلے کا سکھر اور آج کا سکھر دیکھے، تو اسے یقین نہیں آئے گا کہ یہ وہی شہر ہے۔ سڑکیں کشادہ، چوراہے روشن، اسپتال بہتر، اسکولوں میں سہولتیں، پارکس آباد،ایک مکمل شہری تبدیلی کا منظر نامہ۔ لارڈ میئر سید کمیل شاہ نے اپنے عہدِ قیادت میں ایسے منصوبے شروع کیے جو ماضی میں صرف خواب لگتے تھے۔ سندھ حکومت کے تعاون سے سکھر سے کراچی یا حیدرآباد تک ایمرجنسی مریضوں کی بروقت منتقلی کیلئے ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کیا گیا جو عوامی فلاح میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ روہڑی، نیو سکھر اور مرکزی مارکیٹ ایریاز میں مفت وائی فائی نیٹ ورک کا آغاز کیا گیا تاکہ طلبا، نوجوان اور کاروباری طبقہ ڈیجیٹل دنیا سے جڑا رہے۔ سکھر کی آئندہ دو دہائیوں کی ترقی کیلئے ماسٹر پلان 2040 تیار کیا گیا، جس میں شہری توسیع، نکاسی آب، ٹریفک نظام اور رہائشی زوننگ شامل ہے۔
صحت کے شعبے میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونایٹولوجی کا قیام عمل میں آیا، جس نے سکھر کو صحت کے میدان میں خودکفیل بنایا۔ سرسبز سکھر منصوبے کے تحت درختوں کی شجرکاری، ندی نالوں کی صفائی اور عوامی پارکس کی بحالی نے شہر کی فضا کو صحت مند اور خوبصورت بنایا۔ تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن کے تحت سرکاری اسکولوں میں کمپیوٹر لیبز، اسمارٹ کلاس رومز اور لائبریریوں کا قیام عمل میں آیا۔ خواتین یونیورسٹی سکھر کے توسیعی منصوبے کی تکمیل بھی انہی کے دور میں ممکن ہوئی۔ شہری سہولتوں میں ایک اور اہم قدم’’ون ونڈو سروس سینٹرز‘‘کا قیام تھا، جہاں شہری پیدائش، نکاح، ڈومیسائل یا ٹیکس کی فائلنگ جیسی خدمات باآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔
جدید ویسٹ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا گیا، جس سے شہر کی صفائی کا معیار کراچی اور لاہور کے برابر ہو گیا۔ خواتین اور نوجوانوں کیلئے روزگار، ہنر مندی اور کھیلوں کے فروغ کے خصوصی پروگرام شروع کیے گئے۔ ڈیجیٹل گورننس کے میدان میں’’سکھر سٹی ایپ‘‘کے ذریعے شہریوں کی شکایات کے اندراج اور فوری حل کا نظام قائم کیا گیا، جس سے عوامی رابطہ براہِ راست اور شفاف ہو گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جن منصوبوں کو آج پنجاب میں مریم نواز شریف نے لاہور کیلئے متعارف کرایا ہے، ان کی بنیاد سکھر میں کمیل شاہ بھی رکھ چکے ہیں مثلاً فری وائی فائی زون، ایئر ایمبولینس، شہری ماسٹر پلان، اور ڈیجیٹل سروسز۔ فرق صرف اتنا ہے کہ لاہور کا میڈیا بڑا ہے اور سکھر کا خاموش۔ مگر کارکردگی کی بنیاد پر دیکھا جائے تو سکھر اب سندھ کا دوسرا تیزی سے ترقی کرتا ہوا شہر ہے۔ کمیل شاہ کی قیادت میں سکھر کی ترقی صرف انفراسٹرکچر تک محدود نہیں رہی بلکہ سماجی بہتری کا بھی حصہ بنی۔ تعلیم، صحت، خواتین کے حقوق، ماحولیات اور ٹیکنالوجی،ہر شعبہ ایک مربوط وژن کے ساتھ آگے بڑھا۔
پاکستانی سیاست میں اکثر کہا جاتا ہے کہ نوجوان قیادت کو مواقع نہیں ملتے، لیکن کمیل شاہ نے اس تاثر کو بدل دیا۔ انہوں نے ثابت کیا کہ اگر نیت، وژن اور ٹیم ورک ہو تو محدود وسائل میں بھی ایک شہر کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔ انکی انتظامی صلاحیت، عوامی رابطہ اور جدید طرزِ فکر نے انہیں سندھ کے سب سے قابلِ ذکر بلدیاتی رہنماؤں میں شامل کر دیا ہے۔ کمیل شاہ نے ثابت کیا کہ قیادت کا تعلق عمر سے نہیں بلکہ عزم سے ہوتا ہے۔ ان کے اندازِ گفتار میں وقار اور لہجے میں اخلاص ہے۔ وہ نوجوان نسل کیلئے ایک رول ماڈل بن کر ابھرے ہیں، جو خدمت، ترقی اور شفافیت کے ذریعے عوام کا اعتماد جیتنے پر یقین رکھتا ہے۔
آج سکھر کی روشن سڑکیں، ترقی کرتے بازار، صاف بستیاں اور مطمئن عوام اس نوجوان لیڈر کے اخلاص اور کارکردگی کا ثبوت ہیں۔ سید کمیل حیدر شاہ صرف ایک لارڈ میئر نہیں بلکہ ایک وژن ہیں،وہ وژن جو ایک صاف، منظم، جدید اور باوقار سندھ کا ہے۔ انہوں نے دکھا دیا ہے کہ اگر ارادہ پختہ ہو تو ایک ترقی یافتہ شہر کے خواب کو حقیقت بنایا جا سکتا ہے۔