بھارت میں مسلمانوں کے گھر بلڈوز کرنے کے سلسلے میں شدت آ گئی، مزید درجنوں گھر گرا دیے گئے، بھارتی سپریم کورٹ نے عمارتوں کے گرائے جانے کو غیر آئینی قرار دیا ہے، لیکن گھر گرانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں، جہاں انصاف کی جگہ ریاستی طاقت اور سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، بھارت کی کئی ریاستوں میں بلڈوزر بی جے پی حکومت کی پہچان بن چکے ہیں، ایک ایسا ہتھیار جو خاص طور پر مسلم محلّوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ کارروائیاں بغیر نوٹس، بغیر عدالتی حکم اور بغیر کسی قانونی جواز کے کی جاتی ہیں۔
ستمبر میں اتر پردیش میں پیغمبرِ اسلام ﷺ کے یومِ ولادت پر دیواروں پر ’آئی لو محمد‘ ’I Love Muhammad‘ کے پوسٹر لگائے گئے، چند دن بعد ہی بی جے پی حکومت کے حکم پر وہاں بلڈوزر پہنچ گئے جنہوں نے درجنوں گھر منہدم کر دیے اور 100 سے زائد مسلمانوں پر مذہبی منافرت پھیلانے کے الزامات لگا دیے گئے۔
رپورٹس کے مطابق اپریل سے جون 2022ء کے دوران 5 ریاستوں میں 128 عمارتیں گرائی گئیں، جن میں زیادہ تر مسلمانوں کی ملکیت تھیں، اس دوران 600 سے زائد افراد اپنے گھر، کاروبار اور عبادت گاہوں سے محروم ہو گئے۔
ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2019ء سے 2023ء کے دوران 7 لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے، ان بے گھر ہونے والے افراد کے علاقوں میں زیادہ تر مسلم اکثریتی علاقے شامل میں۔
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ سب آر ایس ایس کے نظریے کا حصہ ہے، ایک ایسا نظریہ جو بھارت کو صرف ہندو شناخت کی ریاست کے طور پر دیکھتا ہے۔
نریندر مودی کی بی جے پی حکومت اسی سوچ کے مطابق شہریت، قوانین، احتجاج پر پابندیاں اور مساجد پر قدغن لگانے جیسے اقدامات کر رہی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے عمارتوں کے گرائے جانے کو غیر آئینی قرار دیا ہے، مگر حقیقت یہی ہے کہ بلڈوزر اب بھی چل رہے ہیں۔
یہ بی جے پی کا بھارت ہے جہاں بلڈوزر انصاف نہیں، انتقام کی زبان بولتے ہیں، جہاں گھروں کے ساتھ خواب، یادیں اور نسلیں مٹی میں ملا دی جاتی ہیں اور قصور صرف یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔