وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افغان سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی تو بھرپور جواب دیں گے، ہماری سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی حملہ کریں گے، خلاف ورزی پر ہمیں افغانستان کے اندر بھی جا کرجواب دینا پڑا تو دیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آبادمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل شام کو معاملہ مکمل ہوا ہے، ثالثوں پر بھی یہ چیز عیاں ہو گئی کہ کابل کی نیت کیا ہے، کابل کی نیت میں فتور سب پر عیاں ہو گیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اب دوا تو کوئی نہیں ہے، دعا ہی کی جا سکتی ہے، اندیشہ ہے کہ طالبان افغانستان کو ماضی میں دھکیل رہے ہیں، افغانستان ریاست کی تعریف پر بھی پورا نہیں اترتا۔
انہوں نے کہا کہ طالبان ریاست کے تشخص کے عادی بھی نہیں اور نہ ہی سمجھ ہے، طالبان مار دھاڑ کرنے والے ہیں جو مالی فوائد اٹھا رہے ہیں، کابل حکومت میں کوئی ایسا موجود نہیں جو ریاست کی وضاحت کرے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کابل نے مزاحمت کا راستہ اپنایا ہے اس طرح ہے تو پھر اس طرح سہی، افغانستان سب چیزوں کو مانتا ہے لیکن تحریری طورپر دینے کو تیار نہیں۔