• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں بعض واقعات ایسے ہوتے ہیں جو انسان کی زندگی سے نکل کر قوموں کی علامت بن جاتے ہیں۔ آج بھارت کی حالت دیکھ کر مجھے ایک نوجوان کی کہانی یاد آتی ہے جو اپنی برائیوں کے دنوں کو چھپانا چاہتا تھا، مگر جب توبہ کر کے نیکی کے راستے پر آیا تو اسی کے دوستوں نے اس کی پرانی گناہ بھری زندگی کا ڈھول دنیا بھر میں پیٹ دیا۔یہ نوجوان شراب، چرس اور ہر طرح کے نشے میں لت پت تھا۔ مگر ایک دن ضمیر نے جھنجھوڑا، اُس نے فیصلہ کیا کہ اب وہ برائی چھوڑ دے گا اور نیکی اپنائے گا۔ وہ کچھ نیک دوستوں کے پاس گیا، ندامت بھری آنکھوں سے انکے سامنے بیٹھا، معافی مانگی، اور اصلاح کا عہد کیا۔

شروع میں سب نے سراہا، گلے لگایا، دعائیں دیں۔ لیکن جلد ہی اس کی اصلاح کو نمائش بنا دیا گیا۔ اب جب وہ کسی تقریب میں جاتا، اس کے نیک دوست فخر سے سب کے سامنے اعلان کرتے ’یہ وہی دوست ہے جو پہلے شراب پیتا، چرس پیتا اور گناہوں میں غرق تھا، مگر جب سے ہماری صحبت میں آیا ہے، نیک بن گیا ہے‘بیچارہ نوجوان ہر محفل میں شرمندگی سے جھک جاتا۔ ایک دن اس نوجوان نے تنگ آ کر کہا:میں نے توبہ کر کے سکون چاہا تھا، مگر تم نے میری نیکی کو میرے لیے ذلت بنا دیا۔ اتنی رسوائی تو اُس وقت بھی نہیں ہوئی تھی جب میں گناہوںمیں مبتلا تھا۔

یہ کہانی کسی ایک شخص کی نہیں یہ آج کے بھارت کی کہانی ہے۔بھارت برسوں تک اپنی انتہاپسندی، جارحیت اور سیاست کے نشے میں مست رہا۔ اس نے اپنے عوام کو فریب دیا، جھوٹے وعدوں پر جنگ کا جنون بھڑکایا اور دنیا کو اپنی طاقت کا دھوکا دیا۔ لیکن جب اس نے امریکی صدر کی جنگ نہ کرنے کی صلاح نہ مانی اور پاکستان سے ذلت آمیز شکست کے بعد امن کی طرف واپس آیا تو امریکی صدر نے بھارت کی شکست کو دنیا کے سامنے کہانی کی طرح سنانا شروع کردیا۔صدر ٹرمپ جہاں بھی گئے، وہاں اعلان کیا’بھارت نے پاکستان سے جنگ چھیڑی، لیکن صرف دو دن میں اپنے سات جدید جنگی طیارے گنوا کر شکست کھائی۔ مودی میرے پاس آئے، اور کہا کہ جنگ بند کریں، ہم تجارت چاہتے ہیں۔یہ الفاظ بھارت کیلئے کسی بم سے کم نہ تھے۔ نریندر مودی، جو خود کو دنیا کا طاقتور ترین لیڈر کہنے کے عادی تھے، ان کیلئے یہ بیانات عالمی فورمز پر بھارت کی رسوائی بن گئے۔ وہ جنگ جسے بھارت ’دفاعی کامیابی‘کے طور پر پیش کر رہا تھا، ٹرمپ کی زبان سے بھارت کی شکست کی گواہی بن گئی۔بھارت کی سپر پاور ہونے کی داستان اب طنز بن چکی ہے۔ ٹرمپ کے چند جملوں نے بھارت کے فریب، فسطائیت اور جھوٹے غرور کا پردہ چاک کر دیا۔ مگر المیہ یہ ہے کہ بھارت نے اس ذلت سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔اب بھارت اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے ایک نئی اور خطرناک چال چل رہا ہے۔ وہ افغانستان کو اپنے پیسوں اور پروپیگنڈے کے زور پر پاکستان کیخلاف اکسا رہا ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں افغان طالبان کے اندر ایسے عناصر کو پیسے، اسلحہ اور سہولت فراہم کر رہی ہیں تاکہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کیا جائے۔

بھارت کا یہ کھیل زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ پاکستان نے جس طرح میدانِ جنگ میں بھارت کو شکست دی، اسی طرح افغان سرزمین پر اس کی سازشوں کو بھی ناکام بنائے گا۔ ہماری فوج اور عوام دونوں مل کر اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ دشمن اگر سازش کرے تو پاکستانی ایمان، جذبہ اور غیرت اس کا جواب دیتے ہیں۔ افغان طالبان کو دوبارہ پہاڑوں میں واپس دھکیلنا، پاکستان کے بس میں ہے کیونکہ یہ قوم اپنی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنے وقار کی حفاظت کرنابھی جانتی ہے۔اس ساری صورتحال میں پاکستان کی عسکری، سیاسی اور اطلاعاتی قیادت نے جس بصیرت اور تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، وہ قابلِ تعریف ہےفیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنی قیادت، تجربے اور ایمان پر مبنی فیصلوں سے ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنایا۔ دوسری طرف وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نہ صرف اندرونی محاذ پر استحکام برقرار رکھا بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی شائستگی، اعتدال اور امن پسندی کا پرچم بلند رکھا۔ اُن کی متوازن پالیسیوں اور سفارتی بصیرت نے دنیا کو یقین دلایا کہ پاکستان ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے، جو جنگ نہیں بلکہ استحکام چاہتی ہے۔

اس سب میں ایک اور اہم کردار سامنے آتا ہے وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ کا۔ انہوں نے دشمن کے جھوٹے پروپیگنڈے کو میڈیا کے محاذ پر شکست دی۔ عالمی سطح پر بھارت کی غلط معلومات کے خلاف پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کیا۔آخر میں ایک سادہ مگر طاقتور حقیقت جو قوم اپنے گھر کی حفاظت ایمان، عزم اور یکسوئی سے کرتی ہے، وہ کسی بیرونی سازش سے نہیں ڈرتی۔ پاکستان نے جو کچھ کیا، وہ دفاع تھا اور دفاع کی طاقت صرف ہتھیار نہیں، بلکہ قیادت کی حکمت، فوج کا جذبہ، اور قوم کا ایمان ہے۔

تازہ ترین