نیپالی گلوکار مدن گوپال نے کراچی میں منعقد ہونے والے ورلڈ کلچر فیسٹیول میں لیجنڈری پاکستانی گلوکارہ ریشما کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
ورلڈ کلچر فیسٹیول میں ہمالیہ سے متاثر چمکتی ہوئی کشتی کی شکل والی روایتی نیپالی ٹوپی اور ثقافتی نقشوں سے مزین ٹی شرٹ پہنے مدن گوپال نہ صرف اپنے منفرد لباس بلکہ جنوبی ایشیائی موسیقی کے ورثے کے احترام اور اپنی شاندار پرفارمنس کی وجہ سے نمایاں رہے۔
اُنہوں نے فیسٹیول میں ریشما کو خراجِ عقیدت پیش کرنے سے پہلے بتایا کہ میں کٹھمنڈو سے تقریباً 15 کلومیٹر دور پہاڑیوں میں جنگلوں اور ٹھنڈی ہواؤں سے گھرا ہوا تھا جیسے کہ یہ گانا مجھے گویا آسمان سے آیا اور اسی وقت میں نے فیصلہ کیا کہ میں یہ گانا پاکستان میں ریشماں جی کی سرزمین پر اپنی آواز میں پیش کروں گا۔
مدن گوپال دوسری بار پاکستان آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی لوگوں کی محبت ہی انہیں دوبارہ پاکستان کھینچ لائی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ گلوکار دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو گلوکاری سیکھتے ہیں اور دوسرے وہ جو پیدائشی ہی گلوکار ہوتے ہیں اور دل سے گاتے ہیں اور میں ہمیشہ دل سے گانا گاتا ہوں۔
فیسٹیول سے قبل مدن گوپال نے مرحوم پاکستانی گلوکارہ کے مشہور گانے ’لمبی جدائی‘ کو ایک نئے انداز میں پیش کرنے کا ارادہ کیا تھا جس میں ریشما کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے اپنی موسیقی کی دھن بھی شامل کی تھی۔
اُنہوں نے ورلڈ کلچر فیسٹیول میں اپنی شاندار پرفارمنس کے دوران ایک نیپالی لوک گانا اور ایک خصوصی اردو نیپالی فیوژن گانا بھی گایا جسے پاکستانی موسیقار عماد رحمٰن نے ترتیب دیا تھا۔
مدن گوپال کی پرفارمنس کے بارے میں عماد رحمٰن نے کہا کہ جب مدن نے مجھے بتایا کہ وہ ریشما جی کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں تو مجھے بہت خوشی ہوئی کیونکہ وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کی آواز میں ہماری مٹی کی روح کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔