کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے ووٹرز لسٹ میں برازیلین ماڈلز کا 22 مختلف ناموں کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
راہول گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور الیکشن کمیشن آف انڈیا پر ہریانہ اسمبلی انتخابات 2024 میں بڑے پیمانے پر ووٹوں کی چوری اور دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔
نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ان کے پاس ’’100 فیصد ثبوت‘‘ موجود ہیں کہ ہریانہ میں تقریباً 25 لاکھ جعلی ووٹ ڈالے گئے، جو ریاست کے کل ووٹروں کا 12 فیصد بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں 2 کروڑ ووٹرز ہیں جن میں سے 25 لاکھ جعلی ہیں۔ ہر 8 میں سے 1 ووٹر فرضی ہے، ان کی ٹیم نے 5.21 لاکھ ڈپلیکیٹ ووٹر انٹریز دریافت کیں۔
راہول گاندھی نے مزید کہا کہ ایک برازیلین ماڈل میتھیوز فیریرو کی تصویر کو مختلف ناموں سیما، سویٹی اور سرسوتی سے بار بار استعمال کیا گیا تاکہ وہ بظاہر 22 مرتبہ ووٹ ڈال سکے۔
کانگریس رہنما نے الزام لگایا کہ یہ ایک منظم منصوبہ تھا تاکہ کانگریس کی یقینی جیت کو شکست میں بدلا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ تمام ایگزٹ پولز کانگریس کی فتح کی پیشگوئی کر رہے تھے، لیکن پہلی بار ہریانہ کی تاریخ میں پوسٹل بیلٹ اور اصل ووٹوں میں فرق آیا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ ہزاروں بی جے پی کارکنان اور رہنما بیک وقت اتر پردیش اور ہریانہ دونوں میں ووٹ ڈالنے کے اہل قرار دیے گئے۔ ایک بی جے پی لیڈر کے پتے پر 66 ووٹر درج ہیں، جب کہ ایک اور کے گھر پر 500 ووٹر رجسٹر ہیں۔
بھارتی سیاستدان نے الزام لگایا کہ کچھ جعلی ووٹروں کے پتے ’ہاؤس نمبر زیرو‘ درج کیے گئے تھے، جو دراصل بے گھر افراد کے لیے مخصوص ہوتا ہے ، مگر تحقیقات سے معلوم ہوا کہ وہ باقاعدہ گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔
راہول گاندھی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر عوام سے جھوٹ بول رہا ہے اور یہی سرکار چوری کرنے کا منصوبہ اب بہار انتخابات میں دہرایا جائے گا، جو کل سے شروع ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے راہول گاندھی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ کے ووٹر لسٹ کے خلاف کوئی باضابطہ اپیل دائر نہیں کی گئی، اور 90 نشستوں میں سے صرف 22 حلقوں سے انتخابی پٹیشنز زیرِ سماعت ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ اگر ڈپلیکیٹ اندراجات موجود بھی ہیں، تو یہ کہنا ناممکن ہے کہ وہ ووٹ بی جے پی کو ہی گئے ہیں۔