بگ باس 19 میں حصہ لینے والی فرحانہ بھٹ کے اہلِ خانہ نے دہشت گرد کہنے پر بھارتی میوزک ڈائریکٹر، کمپوزر، گلوکار اور پروڈیوسر امال ملک کی خالہ کو 1 کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھیج دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریئلٹی شو بگ باس 19 کے مقبول شرکاء فرحانہ بھٹ اور امال ملک کے درمیان جہاں گھر کے اندر ڈرامہ جاری ہے، وہیں اب معاملہ گھر سے باہر بھی شدت اختیار کر گیا ہے، امال ملک کی خالہ روشن گیری بھنڈر کے ایک بیان نے نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے، جس پر فرحانہ کے اہلِ خانہ نے سخت قانونی قدم اٹھایا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرحانہ بھٹ کے اہل خانہ نے امال ملک کی خالہ، یوٹیوب چینل فی فافوز اور یوٹیوب انڈیا کو قانونی نوٹس بھیج دیا، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ روشن نے ایک انٹرویو میں فرحانہ کو ’دہشت گرد‘ کہا ہے جس سے ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
فرحانہ کے وکیل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اہلِ خانہ کو روشن کے بیان سے گہرا صدمہ پہنچا ہے، ہم نے عزت و وقار کے ساتھ قانونی راستہ اختیار کیا ہے، بجائے اس کے کہ سوشل میڈیا پر کیچڑ اچھالنے میں شامل ہوں۔
نوٹس میں متنازع ویڈیو فوری ہٹانے، عوامی سطح پر معافی مانگنے اور 1 کروڑ روپے ہرجانہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جسے فرحانہ بھٹ کے اہلِ خانہ نے اپنی شہرت کو نقصان کے ازالے کے طور پر پیش کیا ہے۔
میڈیا کے مطابق مذکورہ نوٹس کی کاپیاں نیشنل کمیشن فار ویمن اور مہاراشٹر اسٹیٹ ویمن کمیشن کو بھی ارسال کر دی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ روشن گیری بھنڈر نے ایک انٹرویو میں فرحانہ کے بارے میں کہا تھا کہ وہ شیطان اور دہشت گرد ہیں جو دوسروں کا خون پی کر ہنستے ہیں۔
واضح رہے کہ بگ باس 19 کا آغاز 24 اگست کو ہوا تھا جس میں 18 شرکاء شامل تھے، جن میں سے 7 کو اب تک گھر سے نکالا جا چکا ہے جبکہ 1 نے شو چھوڑ دیا ہے۔
فرحانہ کو پہلے دن ہی ووٹنگ کے ذریعے باہر کیا گیا تھا مگر بعد ازاں خفیہ کمرے سے واپس لا کر شو میں شامل کر لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر روشن گیری بھنڈر نے معافی نہ مانگی تو فرحانہ کا خاندان ان کے خلاف عدالت میں باقاعدہ مقدمہ دائر کرے گا۔