وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی، یہ کام کافی وقت سے آن اینڈ آف چل رہا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ غلط بات ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت کسی کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے جلد بازی کی جارہی تھی۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئین آسمانی صحیفہ نہیں، جس میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ہو، 27 ویں ترمیم میں قومی مفاد کے ایشوز ہیں، کسی سیاسی جماعت کے فائدے نقصان کی بات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کچھ دیکھے اور بات چیت کیے بغیر سیاسی بیان بازی شروع کردی ہے، اپوزیشن اسٹینڈنگ کمیٹی اور پارلیمنٹ کے فلور پر اپنی رائے دے، آئین و قانون میں جو بہتری ہوتی ہے وہ وقت کے ساتھ ساتھ لاتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا جو مؤقف ہوگا اسے دیکھا جائے گا، وقت کے ساتھ ساتھ قانون میں بہتری لانا ضروری ہوتا ہے، وفاق این ایف سی کا 57 فیصد شیئر صوبوں کو دے دیتا ہے۔
وزیر مملکت برائے قانون نے مزید کہا کہ وفاق پر پنشن کا بوجھ ہے، وفاق نے ڈیفنس اخراجات کرنے ہوتے ہیں، وفاق نے سوشل پروٹیکشن اور قرضوں کی ادائیگی بھی کرنا ہوتی ہے، وفاق اخراجات برداشت کرے اور صوبوں کا احتساب نہ ہو، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیکھنا چاہیے کہ وفاق کے بوجھ میں کس طرح کمی لائی جاسکتی ہے، وفاق کے اخراجات میں کمی لانے کے لیے صوبوں کو برابر کا حصہ ڈالنا چاہیے۔