نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی نے اپنی پہلی تقریر میں عربی زبان میں تارکین وطن سے اظہار یک جہتی کر کے سب کے دل جیت لیے۔
گزشتہ روز ایشیائی نژاد ظہران ممدانی نے امریکا کے سب سے اہم شہروں میں سے ایک نیویارک کے پہلے مسلم اور بائیں بازو کے میئر منتخب ہو کر تاریخ رقم کردی۔
34 سالہ نو منتخب میئر ظہران ممدانی نے اپنی تقریر میں تارکین وطن کی تعریف کی اور اپنی جیت کا سہرا ان کے سر سجایا، انہوں نے عربی زبان میں ان سے اظہار یک جہتی بھی کیا۔
بروکلین پیراماؤنٹ تھیٹر میں اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ سب آپ کی وجہ سے ممکن ہوا ہے، اس لیے سب سے پہلے آپ کا شکر گزار ہوں، نیویارک کی نسل نو کا شکریہ، اب سے ایک نئے عہد کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے لیے جدوجہد کریں گے، کیونکہ ہم آپ میں سے ہی ایک ہیں، جیسا کہ ہم اسٹین وے میں کہتے ہیں ’انا منکم و علیکم‘ (میں آپ میں سے ایک ہوں اور آپ کے لیے ہوں)۔
یہاں یہ واضح رہے کہ کوئنز کے بورو میں واقع، اسٹین وے اسٹریٹ کو اکثر ’لٹل مصر‘ کہا جاتا ہے، جہاں بہت سے عربیوں کے کیفے، شیشہ لاؤنجز، بیکریاں اور ریسٹورنٹس ہیں۔
انہوں نے تارکین وطن اور اقلیتوں کے گروہوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان سب کا شکریہ جنہیں اکثر اس شہر کی سیاست میں بھلا دیا جاتا ہے، جنہوں نے اس تحریک کو اپنا بنا لیا۔ یہ شہر آپ کا شہر ہے، یہ جمہوریت آپ کی جمہوریت ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ظہران ممدانی نے عربی بول کر اپنے آپ کو نیویارک کی اقلیتوں کا حامی قرار دیا ہو بلکہ اس سے قبل بھی وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنے ووٹرز کے لیے عربی زبان میں ویڈیو جاری کرچکے ہیں۔