کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کی جانب سے ہریانہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے نئے الزامات لگائے گئے ہیں، اِن الزامات سے شہرت حاصل کرنے والی برازیلین ماڈل کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خاتون ’برازیلین ماڈل‘ نہیں بلکہ برازیل کی ایک ہئیر ڈریسر ہے جس کا نام لاریسا نیری ہے۔
لاریسا نیری نے آٹھ سال قبل بنائی گئی اپنی اس تصویر کے بارے میں خود وضاحت دی ہے۔
’یہ تصویر پرانی ہے، مجھے بھارت میں اپنی وائرل تصویر کی خبر نہیں تھی‘
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں لاریسا نیری نے کہا ہے کہ دوستو، بھارتی میری پرانی تصویر استعمال کر رہے ہیں، میں اس تصویر میں 18 یا 20 سال کی ہوں، مجھے نہیں معلوم کہ بھارت میں الیکشن یا ووٹنگ کا کیا معاملہ ہے، مجھے بھارتی دکھا کر لوگوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے، یہ کیا پاگل پن ہے؟ ہم کس دنیا میں جی رہے ہیں؟
انہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی میڈیا اِن سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ کسی کو جواب نہیں دے رہیں۔
لاریسا نیری کا کہنا تھا کہ ایک رپورٹر نے مجھے انسٹاگرام پر کال کی، پھر ایک دوست نے بھی شہر کے دوسرے حصے سے وہی تصویر بھیجی، یقین نہیں آتا، یہ سب کیا ہو رہا ہے؟
اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں اُنہوں نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ ’واؤ! میں اب انڈیا میں پُراسرار برازیلین ماڈل کے نام سے مشہور ہوگئی ہوں۔‘
راہول گاندھی کا الزام کیا ہے؟
کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ ہریانہ کے انتخابات میں اسی خاتون کی تصویر کو 22 مختلف ووٹرز کے شناختی کارڈز کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ تصویر 10 پولنگ بوتھوں میں مختلف ناموں جیسے سیما، سویٹی، سرسوتی، ریشمی، وملا وغیرہ کے ساتھ استعمال کی گئی، یہ کوئی مقامی نہیں بلکہ مرکزی سطح پر کی گئی جعلسازی ہے۔
راہول گاندھی نے الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ایک سیکنڈ میں ایسی ڈُپلیکیٹ انٹریاں ہٹا سکتا ہے، پھر وہ ایسا کیوں نہیں کر رہا؟ وجہ صاف ہے کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کی مدد کر رہا ہے۔