• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگر امریکا نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی اقدامات کرے گا: ولادیمیر پیوٹن

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا یا کسی بھی ملک نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی ’جوابی اقدامات‘ کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ 

پیوٹن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے محکمۂ دفاع کو ہدایت دی تھی کہ امریکا فوری طور پر 1992ء سے معطل جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرے۔

روس کا ردعمل اور تیاریوں کا آغاز

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق پیوٹن نے وزارتِ خارجہ، وزارتِ دفاع اور خفیہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری تجربات کی تیاری کے حوالے سے تجاویز تیار کریں۔

کریملن میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا ہے کہ اگر امریکا یا CTBT) Comprehensive Nuclear-Test-Ban Treaty) کے کسی دستخط کنندہ نے جوہری تجربات کیے تو روس بھی جواب دینے کا پابند ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ اداروں کو کہا ہے کہ وہ امریکی اقدامات پر مزید معلومات اکٹھی کریں، اِن کا تجزیہ کریں اور ابتدائی اقدامات پر مبنی تجاویز پیش کریں جن میں جوہری تجربات کی تیاری بھی شامل ہوسکتی ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ روسی وزیرِ دفاع آندرے بیلوسف نے پیوٹن کو بتایا ہے کہ امریکی فیصلے سے روس کو درپیش عسکری خطرات میں اضافہ ہوا ہے، لہٰذا جوہری فورسز کو ایسی حالت میں رکھنا ضروری ہے کہ وہ ’ناقابلِ قبول نقصان‘ پہنچانے کی صلاحیت برقرار رکھ سکیں۔ 

روسی وزیرِ دفاع نے پیوٹن کو بتایا ہے کہ نووایا زیملیا میں روسی آرکٹک ٹیسٹ سائٹ فوری تجربات کے لیے تیار ہے۔

امریکا اور روس کے درمیان بڑھتی کشیدگی

حالیہ ہفتوں کے دوران واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ 

صدر ٹرمپ نے ہنگری میں پیوٹن کے ساتھ ہونے والا اجلاس منسوخ کردیا تھا اور اگلے ہی دن دو بڑی روسی آئل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

ٹرمپ نے 30 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ امریکا ’برابری کی بنیاد پر‘ جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا۔ 

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا کہ جب اُنہوں نے روس کے نئے نیوکلیئر پاورڈ میزائل ’بوریویستنک‘ کے تجربے پر شدید تنقید کی تھی۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید