• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیرس: لوور میوزیم کے سائبر سیکیورٹی سسٹم میں سنگین کوتاہیوں کا انکشاف

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پیرس کے لوور میوزیم میں دن دہاڑے 7 منٹ میں ہونے والی 102 ملین ڈالرز کی ڈکیتی کے تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ سیکیورٹی سسٹم کا پاس ورڈ ’لوور‘ تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تفتیش کاروں نے ادارے کے ڈیجیٹل دفاعی نظام کی خامی سے پردہ اُٹھا دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ میوزیم کے سیکیورٹی سسٹم کے پاس ورڈ کا اندازہ باآسانی لگایا جاسکتا تھا۔

فرانس کی نیشنل سائبر سیکیورٹی ایجنسی نے 19 اکتوبر کو ہونے والی اس صدی کی سب سے بڑی ڈکیتی کی تحقیقات کے دوران ادارے کے کمزور سیکیورٹی سسٹم کا انکشاف کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لبریشن آؤٹ لیٹ کی حاصل کردہ خفیہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایجنسی نے ’لوور‘ پاس ورڈ کا استعمال کرتے ہوئے میوزیم کے ویڈیو سرویلنس سرورز تک رسائی حاصل کی تھی۔ اس کمزوری کی نشاندہی پہلی مرتبہ 2014 میں آڈٹ کے دوران کی تھی۔

2014 کی آڈٹ رپورٹ میں میوزیم کے سائبر سیکیورٹی نظام میں سنگین کوتاہیاں پائی گئی تھیں، جس میں انتہائی اہم حفاظتی نظام کے تحفظ کے لیے دو دہائیوں پرانے سافٹ ویئر پر انحصار کرنا شامل تھا۔

2014 کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جو اس پاس ورڈ تک رسائی حاصل کرسکتا ہے وہ میوزیم پر حملہ، فن پاروں کو نقصان اور چوری بھی کرسکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ لوور میوزیم کی انتظامیہ نے ایجنسی کے انتباہات کے بعد پاس ورڈ یا اپنے سسٹم کو اپ ڈیٹ کیا یا نہیں۔

تاہم مذکورہ رپورٹ سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان برپا ہوگیا ہے۔ صارفین میوزیم کی انتظامیہ اور انتہائی آسان پاس ورڈ رکھنے والے سیکیورٹی پرسن کی ذہانت پر سوال اُٹھا رہے ہیں۔

ایک صارف نے حفاظتی نظام کی اس خامی پر تنقید کرتے ہوئے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ اگر میں پاس ورڈ رکھتا تو کم از کم ’لوور 1234‘ رکھتا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید