ٹرمپ کے منہ سے پاک فوج اور وزیر اعظم کی تعریفیں کروانے والے کو قوم کا سچا سپاہی کہتے ہیں، بہادری کا علم اٹھاکر بیرونی اور اندرونی تمام دشمنوںکے دانت کھٹے کر نیوالے کو وطن کا بیٹا کہتے ہیں، وطن کے اس بیٹے نے نہ کھوکھلی تقریریں کیں اور نہ جعلی نعرے لگائے بلکہ دنیا پر عملی طور پر ثابت کیا کہ وطن کا قرض کیسے اتارا جاتا ہے، ذرا سوچیں وہ بھی کیا گھڑی ہوگی جب ازلی مکار دشمن نے پاک سرزمین پر حملہ کیا تو اس بیٹے نے نہ یہ بہانہ بنایا کہ ٹینکوں کیلئے تیل نہیں، نہ یہ کہا کہ لڑنے کیلئے اسلحہ نہیں اور نہ ہی یہ کہا کہ ہم طویل جنگ نہیں لڑ سکتے بلکہ شہادت کے جذبے سے سرشار ہوکر سینہ تان کر کھڑا ہوگیا۔ اس بیٹے نے صرف ملک کے دفاع کی قسم نہیں کھائی تھی بلکہ وقت آنے پر دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر ثابت کیا کہ وہ جو کہتا ہے کرکے دکھا بھی سکتا ہے، اس بیٹے نے ثا بت کیا کہ وہ جس زمین کا بیٹا ہونیکا دعویٰ کرتا ہے اس مٹی کی حفاظت کرنا اسے بخوبی آتاہے،آج ثابت ہوگیا کہ وہ جب خاموش ہوتا ہے تب بھی دشمن اسکی چالوں سے کانپتا ہے اور جب وہ میدان میں اترتا ہے تو دشمن فنا ہوجاتا ہے، اس بیٹے نے بول بچن نہیں ہتھیار تھام کر فوج کو لیڈ کیا ،اس نے ہمیشہ فوجی مورچہ پیش نظر رکھا، اس نےثابت کیا کہ وہ صرف اور صرف عمل پر یقین رکھتا ہے ، اس بہترین کردار کی بدولت اس بیٹے نے قوم کی دلی دعائیں کما لی ہیں جو اسکی آخرت کا خزانہ ہیں۔اس بیٹے کے بیانیے نے نہ صرف پوری دنیا میں پاکستان کا امیج بدل ڈالا ہے بلکہ پاک فوج کیلئے پہلی سی محبت دوبارہ سے جگا دی ہے، عوام نے دیکھ لیا ہے کہ اس بیٹےنے نہ کوئی سیاسی بھاشن دیا نہ سرخیوں میں آنیکی خواہش کی، نہ ذاتی مخالفوں کو دیوار میں چنوایا بلکہ صرف وہی کیا جو اسکے پیشے کا تقاضاتھا جسکی بدولت شہادت کی تمنا نوجوان سپاہیوں میں نئے انداز سے جگا دی۔
ٹیپو سلطان ہو یا خالد بن ولید قدرت بہادروں کی بہادری کا جھنڈا بلند کرنےکا پائیداربندوبست ضرور کرتی ہے، پاک بھارت جنگ میں بھی ایسا ہی ہوا، جہاد کی فتح کے بعد اس بیٹے کی فوجی حکمت عملی کا جادو سر چڑھ کر بولا، بغیر جعلی یوٹیوبرز اور بغیر پیڈ سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا کمپین اس سچے سپاہی کا چرچا چار سو پھیل گیا ۔اسے کہتے ہیں اصلی حافظ کا حقیقی بیانیہ ،بھارت کو دھول چٹانے کے بعدرب کائنات نے ملک دشمنوں کے منہ کالے سیاہ کردیئے ہیں جبکہ وطن کے سچے سپوت کو زندہ و جاوید کردیا ہے،یہی فرق ہوتا ہے جھوٹے بھاشن اور حقیقی بیانیے میں، جھوٹابھاشن وقتی طور پرشور مچاتا ہے جبکہ حقیقی بیانیہ صدیوں کیلئے نقش چھوڑجاتا ہے۔یہ بات تو طے ہے وطن کے سچے سپاہی کے سافٹ وئیر میں لبیک کہنا ہی سکھایا جاتا ہے اور جیسے ہی وطن اسے پکارتا ہے وہ لبیک کہہ کر اپنا سینہ آگے کردیتا ہے، لبیک کا یہ بیانیہ ہمارے بہادر سپاہیوں کو غازی کے عہدے پر فائز کرتا ہے اور بعد از شہادت شہید کی قبر کو قیامت تک کیلئے روشن کردیتا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ قوم فیصلہ کر لے کہ کیا وہ انکی حمایت کر ئیگی جو ہر وقت انتشاری پراپیگنڈا کرتے ہیں یا پھر قوم انکی غیر مشروط حمایت کر ئیگی جو وطن کیلئےجانیں قربان کر نے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔سچ تو یہ ہے کہ قومیں جذبات سے نہیں بلکہ نظم و ضبط سے ترقی کرتی ہیں، وطن بچانے کیلئے عملی اور سنجیدہ فیصلے کرنا پڑتے ہیں، عوام اپنی ذمہ داری پہچانیں، جو قوم حقیقی بیانیے کو جھوٹے بھاشنوں کے شور میں دفن کر کے اپنے محافظوں کو کمزور کرتی ہے وہ تباہ و برباد ہو جاتی ہے، آج پاکستان کو بھاشن نہیں سچے بیانیے کی ضرورت ہے جو اتحاد سکھائے،جو قوم کو ایک مقصد کے گرد متحد کرے،جو دشمن پر واضح کردے کہ اب یہ قوم کسی مسخرے کے جھوٹےسیاسی نعروں کے پیچھے نہیں چلے گی بلکہ اپنی سیاسی قیادت اور حافظِ وطن کے عزم و حکمت عملی کی پیروی کر ئیگی ، عوام کو مان لینا ہوگا کہ مضبوط دفاع اور مستحکم معیشت نہ صرف خوشحال پاکستان بلکہ خطے کے امن کی ضمانت ہیں،آخر میں گمراہی پھیلانےوالے فرقے کیلئے عرض ہے فوجی تو وہ ہیں جو تمہارے بھی بچوں کو یتیمی سے بچانے کیلئےخود اپنےبچے یتیم کروادیتے ہیں ۔پاکستان پائندہ باد۔