• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جب کہ عرفات میں حج کا تھا اجتماع

اُس میں سرکارِ عالَمؐ نے خطبہ دیا

سارا خطبہ یہ حکمت سے معمور ہے

ساری دُنیا کا یہ پہلا منشور ہے

اللہ اللہ کیا ہوگا اُنؐ کا وقار

میرے آقاؐ تھے جب اونٹنی پر سوار

خوب کی اپنے خالق کی حمد و ثنا

اس طرح میرے آقاؐ نے کی ابتدا

اپنے وعدے کا جو پاس رکھتا نہیں

تو یہ سمجھو کہ اُس کا نہیں کوئی دِیں

سارے انسان آدمؑ کی اولاد ہیں

اور مٹّی سے آدمؑ بنائے گئے

جس قدر ہیں جہالت کے رسم و رواج

روندتا ہوں مَیں پیروں تلے سب کو آج

قتل و غارت گری اور بُرائی کے کام

جان لو آج سے تُم پہ ہیں سب حرام

یاد رکھو کہ افضل ہے وہ آدمی

جو ہو تُم میں بہت نیک اور مُتّقی

عورتوں کا کرو تُم بہت احترام

اُن کو ہرگز نہیں سمجھو اپنا غُلام

اُن کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو

جو بھی حق اُن کا ہے، اُس کو پورا کرو

جتنے مومن ہیں یہ جان لیں لازمی

ایک دوجے کے ہیں بھائی بھائی سبھی

دیکھنا یہ نہ کرنا مِرے بعد میں

ایک دُوجے کی گردن لگو مارنے

ہے پڑوسی کا بھی تُم پہ حق جان لو

اپنے ہم سائے کو تُم نہ تکلیف دو

آج سے ختم لوگو ہر اِک سُود ہے

جس کا جو سود تھا آج مفقود ہے

جان لو تُم پہ واجب ہے یہ بات بھی

ہر امانت کی لازم کرو واپسی

یاد رکھنا ہے جو شخص تیرا غُلام

اس سے نرمی سے کرنا ہمیشہ کلام

باپ نے جُرم کوئی اگر کرلیا

اُس کا بیٹا نہ پائے گا ہرگز سزا

تُم شریعت کو لوگو اگر تھام لو

زندگی بھر کبھی بھی نہ گُم راہ ہو

جو مِری بات کو آج کے دن سُنے

اُس پہ لازم ہے ابلاغ اس کا کرے

لوگو!یہ بات مُجھ کو بتادو ذرا

میں نے تبلیغ کا حق ادا کردیا؟

سارے اصحابؓ پھر ہوگئے یک زباں

اور کہنے لگے! ہاں رسولِ خُداؐ

میرے سرکارؐ نے پھر خُدا سے کہا

یا خُدا! آج کے دن تو رہنا گواہ

دینِ حق کا ترا جو بھی پیغام تھا

مَیں نے وہ آج ہر اِک کو پہنچا دیا

ارسلاںؔ کا یہ دعویٰ ہے کہ بالیقیں

اس سے بہتر کوئی اور خطبہ نہیں

سنڈے میگزین سے مزید