خیبر پختونخوا اسمبلی امن جرگے کے اعلامیے کے 15 نکات کا فائنل ڈرافٹ ’جیو نیوز‘ کو موصول ہو گیا جس پر اسپیکر کے پی اسمبلی سمیت 21 جرگہ ممبران کے دستخط موجود ہیں۔
اعلامیے کے مطابق امن جرگہ متفقہ طور پر ضم اضلاع سمیت صوبے میں جاری دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لے کر ہر قانونی راستہ اپنایا جائے گا۔
جرگے کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امن و امان سے متعلق صوبائی اسمبلی کی متفقہ قراردادوں پر فوری عمل درآمد کیا جائے، صوبے میں پولیس اور سی ٹی ڈی داخلی سلامتی کی قیادت کریں گی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پولیس ضرورت کے مطابق آئینی طور پر باقی اداروں سے معاونت طلب کر سکتی ہے، حکومت صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتِ حال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کو خصوصی مالی معاونت فراہم کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق بھتہ خوری اور غیر قانونی محصولات کے خاتمے کے لیے ایک مربوط پالیسی بنائی جائے، صوبائی سطح پر امن کے فورم قائم کیے جائیں جن میں اکثریت غیر سرکاری اراکین کی ہو، مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کے لیے آئینی ترمیم کی جائے۔
کے پی امن جرگے کے اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ صوبائی فنانس کمیشن کو قومی فنانس کمیشن کے ساتھ منسلک کیا جائے، جرگہ یہ تجویز کرتا ہے کہ صوبائی حکومت اور اسمبلی صوبائی ایکشن پلان مرتب کرے، پاک افغان بارڈر کو تجارت کے لیے فی الفور کھولا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق پاک افغان خارجہ پالیسی میں وفاق صوبائی حکومت سے مشاورت کرے۔
امن جرگہ یہ تجویز کرتا ہےکہ وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان تناؤ کو کم کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق بلایا جائے۔
خیبر پختون خوا میں امن جرگے کے شرکاء کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا، شرکاء کا استقبال اسپیکر بابر سلیم سواتی اور اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کیا، اس موقع پر کے پی اسمبلی میں خصوصی سجاوٹ والے استقبالیہ گیٹ بنائے گئے تھے۔
جرگے کے شرکاء گورنر فیصل کریم کنڈی، سابق وزیرِ اعلیٰ محمود خان، سابق گورنر غلام علی کو پولیس کے دستے نے سلامی پیش کی۔
سراج الحق، میاں افتخار، آفتاب شیر پاؤ، سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن کو بھی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔