وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کچھ مخصوص لوگ آئین کی بے توقیری کرتے رہے، آج ایوان میں بیٹھے ہوئے لوگ اپنا ماضی بھول گئے اور جمہوریت کے علمبرادار بنے بیٹھے ہیں۔ ماضی میں نواز شریف کو سازش کر کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے اپوزیشن اور عدلیہ کو مخاطب کیا اور کہا کہ اِنہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ یہ آئین کے وفادار ہیں یا ایک شخص کے؟ دہشت گردوں کو تحفظ دینے والے بھی یہی ہیں، اب کسی کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، اِنہیں عوام کو بتانا ہوگا کہ یہ کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آج پاکستان ایک آئینی راہ پر چل پڑا ہے، 27ویں آئینی ترمیم پاس ہوگئی ہے، آئینی ترمیم سے انصاف کے نظام میں بہتری کے راستے کا تعین ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ساری تاریخ اس لیے بتانا چاہتا ہوں کہ کل ایک ترمیم پر دو ججز کی غیرت جاگ گئی، ہم نے جو ترمیم پاس کی اس کے خلاف احتجاج میں دو جج صاحبان نے استعفیٰ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کینگرو کورٹس بنا کر ہمارے خلاف جو سیاسی انتقام لیا جا رہا تھا تب کسی کی غیرت نہیں جاگی، اب جج شاعری کر رہے ہیں اور سیاست بھی کر رہے ہیں۔
اِن کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف سازش کو عملی جامعہ پہنانے کےلیے عدلیہ کا کردار سب کے سامنے ہے، یہ سارا سلسلہ پاناما کیس سے شروع ہوا، نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جسٹس آصف کھوسہ، سجاد علی شاہ، جسٹس گلزار، جسٹس اعجازالحسن پر مشتمل بینچ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا۔ بینچ نے ناصرف نواز شریف کو نااہل قرار دیا بلکہ تاحیات نااہل قرار دیا، ہمارے معاملے میں جسٹس ثاقب نثار، جسٹس بندیال، جسٹس منیب اور دیگر نام ہی بار بار سامنے آئے، یہ گھر والوں کو بلا کر ہمارے خلاف فیصلے دیتے رہے کہ دیکھنا ہم نواز شریف کے ساتھ کیا کرتے ہیں، نواز شریف کو نااہل قرار دینے کا جرم اسی عدلیہ کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم سے راستے کا تعین ہوا ہے، اسی راستے پر چل کر عوام کو انصاف ملے گا، آئینی ایشوز بھی اسی طرح سے ہی حل کیے جا سکتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اطہر من اللّٰہ کو آج جمہورہت کا اُبال آیا ہے، یہ مشرف کے صوبائی وزیر رہے، منتخب ایوان سب سے معتبر ہے۔ اسی پارلینٹ کے ایوان میں بیٹھ کر 52 بل رات کو پاس کیے گئے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ اسمبلی بھی توڑی گئی یہ آج جمہوریت کی بات کر رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہنا تھا کہ یہ چوری اور ڈکیتی کا وہی بازار گرم کرنا چاہتے ہیں جو اس سے پہلے کے دور میں گرم تھا، آج پاکستان ایک آئینی راہ پر چل نکلا ہے، افواج پاکستان ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں لیکن یہ لوگ دہشت گردوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم نے ترمیم پاس کرنے میں کتنے دن لگا دیے، انہوں نے آدھے گھنٹے میں 52 قانون پاس کیے، انہیں اس وقت شرم نہ آئی، آج باتیں کرتے ہیں۔