وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید کے لیے کام کرتی تھیں، بشریٰ بی بی کی دی گئی معلومات چند روز میں درست ثابت ہو جاتی تھیں۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے اکانومسٹ کی خبر کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مکمل طور پر فیض حمید اور جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھے، جنرل عاصم منیر کی رپورٹ پر بانی پی ٹی آئی نے ناراض ہو کر انہیں ہٹا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا، طاقت کے لیے ایک خاتون کو لانچ کیا گیا، چار پانچ سال کی لوٹ مار ایک منصوبے کے تحت کی گئی۔ لوٹ مار کے پیسے سے بانی پی ٹی آئی کو حصہ ملتا تھا، باقی پیسہ باہر گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں پلان کے تحت فیصلے ہوئے۔ پنجاب جیسے صوبے کے ساتھ سنگین مذاق ہوا، آکسفورڈ سے پڑھ کر بھی یہ سب کرنا افسوسناک ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عدلیہ کے تبادلوں پر نیا قانون دنیا کے مطابق ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کے خواب دیکھے ہوئے تھے وہ نہ بن سکے، عدلیہ آزاد ہونی چاہیے مگر ثاقب نثار اور اعجاز الاحسن والے انداز میں نہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فیض حمید عدالتوں اور بانی پی ٹی آئی دونوں کو کنٹرول کر رہے تھے، ملک کی کمانڈ جادو ٹونے کے حوالے کر دی گئی تھی، بشریٰ بی بی دشمن ملک کے ہاتھ لگ جاتیں تو سنگین خطرات پیدا ہوسکتے تھے۔