• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا مومو فروخت والا گریجویٹ سے زیادہ کماتا ہے؟ انفلوئنسر کی ویڈیو نے بحث چھیڑ دی

— اسکرین گریب
— اسکرین گریب

کیسی پریرا نامی بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر کی نئی ویڈیو نے صارفین کے درمیان ایک نئی بحث چھیڑ دی۔

فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر انفلوئنسر نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں انہیں ’موموز‘ فروخت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

مذکورہ ویڈیو میں انہوں نے ایک موموز کے اسٹال پر موموز فروخت کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کیا ایک مومو بیچنے والا بی کام گریجویٹ سے زیادہ کماتا ہے؟


مختصر ویڈیو کلپ میں کیسی پریرا ایک اسٹال پر کام کرتے ہیں، اور ان تمام مناظر کو ایک ویڈیو میں ریکارڈ کرتے ہیں۔

انفلوئنسر کے مطابق ابتداً انہیں گھبراہٹ کا سامنا ہوا کیونکہ یہ کام پہلی بار کر رہے تھے، انہوں نے بنیادی چیزیں سیکھنے کے بعد کام کا آغاز کیا اور ایک گھنٹے میں 118 پلیٹیں فروخت کیں، تاہم شام 5 سے 10 بجے کے درمیان اسٹال پر رش بڑھ گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک پلیٹ 110 روپے کی تھی اور شام تک 950 پلیٹیں فروخت کیں، اس طرح دن بھر کی کُل کمائی 1 لاکھ 4500 روپے بنی، اس حساب سے جب ایک ماہ کا حساب کتاب کیا گیا تو یہ قم 31 لاکھ 35 ہزار روپت بنتی ہے۔

انفلوئنسر نے ویڈیو کے اختتام میں کہا کہ اسے اپنے بی کام دوست کے ساتھ شیئر کریں، الودع۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین کے درمیان روایتی ملازمت کے برعکس کاروبار کی اہمیت پر بحث چھڑ گئی۔ ویڈیو نے مختصر وقت میں 18 ملین سے زائد ویوز حاصل کیے۔

بعض صارفین کے مطابق اتنے تو ہم ایک سال میں بھی نہیں کماتے جتنے مومو والے نے ایک ماہ میں کمالیے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید