وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی کوشش کی ہے، سمجھ نہیں آیا کہ ججوں نے درخواست سپریم کورٹ میں کیوں دی؟
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ججز کی اس درخواست کے لیے سپریم کورٹ صحیح فورم نہیں، سپریم کورٹ کے رولز اپنا لیے گئے ہیں، وفاقی آئینی عدالت نے مکمل طور پر اپنا لیے ہیں۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آئینی عدالت قائم ہو چکی ہے، اب آئینی نوعیت کے تمام کیسز آئینی عدالت سننے کی مجاز ہوگی، سمجھ نہیں آیا کہ ججوں نے درخواست سپریم کورٹ میں کیوں دی؟
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز نے درخواست دی جس پر اعتراض لگا، 27ویں ترمیم کے بعد اس درخواست کو سننے کی مجاز آئینی عدالت ہی ہے، ججز کی یہ درخواست آئینی عدالت میں ہی دائر ہونی چاہیے تھی۔
بیرسٹر عقیل ملک نے مزید کہا کہ ججز کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا گیا، ججز کے ٹرانسفر کا جو اختیار صدر مملکت کو تھا وہ جوڈیشل کمیشن کو سونپ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ججز کا استعفیٰ دینا ان کا استحقاق ہے، ججز کے استعفوں سے متعلق غلط تاثر قائم کیا جا رہا ہے۔