انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کے بعد جامعہ کراچی کے ایک اور انسٹی ٹیوٹ ’انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس)‘ کو بھی جامعہ کراچی سے الگ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کے لیے باقاعدہ بل تیار کر لیا گیا ہے۔
آئی بی اے کراچی کو موجودہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے والد عبداللّٰہ شاہ کے دور میں 1994ء میں جامعہ کراچی سے الگ کیا گیا تھا اور اب آئی سی سی بی ایس کو موجودہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے دور میں الگ کر کے ایک خود مختار اسناد تقویض کرنے والے ادارے کی شکل دی جا رہی ہے۔
سندھ کی کسی بھی جامعہ میں اس طرح سینٹرز اور انسٹی ٹیوٹس کو الگ نہیں کیا گیا جس طرح جامعہ کراچی کے اداروں کو علیحدہ کیا جا رہا ہے۔
بل کی منظوری سے نہ صرف اس طرح جامعہ کراچی کا ایک سینٹر کم ہوجائے گا بلکہ اس کی زمین کا رقبہ بھی چھوٹا ہوجائے گا۔
آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کا حکومتی فیصلہ قانونی و ادارہ جاتی بحران کا خدشہ ہے اور اساتذہ کے مطابق اسے یونیورسٹی ایکٹ میں باقاعدہ ترمیم کے بغیر الگ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی کوئی شعبہ یا سینٹر بغیر Senate، Syndicate اور HEC کی منظوری کے ڈگری ایوارڈنگ انسٹیٹیوشن بن سکتا ہے۔
اساتذہ نے خبردار کیا کہ آئی سی سی بی ایس کو الگ کرنے سے جامعہ کراچی کا سب سے بڑا تحقیقی اثاثہ ضائع ہو جائے گا، ملازمین کی نوکریاں غیرمحفوظ ہو جائیں گی اور صوبے میں اعلیٰ تعلیم کی پالیسی سازی شدید متاثر ہوگی۔