عالمی شہرت یافتہ بھارتی میوزک کمپوزر، ریکارڈ پروڈیوسر، گلوکار اور گیت نگار اے آر رحمان کا کہنا ہے کہ والدین کو ہمارے رشتہ داروں نے ہی گھر سے نکال کر سڑک پر پھینک دیا تھا، والد گھر بنانے کے لیے تین، تین ملازمتیں کرتے، میرے روز و شب اذیت سے گزرتے تھے۔
تامل ناڈو کے صدر مقام چنئی میں پیدا ہونے والے اللّٰہ رکھا رحمان نے اپنے بچپن کی مالی غیر آسودگی اور پریشان کن حالات، خاندان کے لوگوں کو کھونے اور اپنے والد کی مالی جدوجہد کے بارے میں گفتگو کی اور بتایا کہ گھر کے اخراجات پورے کرنے اور سر پر چھت کے لیے تین نوکریاں کرنے کی وجہ سے وہ بیمار رہنے لگے تھے اور اسی وجہ سے انتقال کرگئے۔
آسکر ایوارڈ یافتہ اے آر رحمان نے حال ہی میں نکھل کماتھ سے ان کے یوٹیوب چینل پر اپنی زندگی کے ابتدائی ایام اور مشکلات پر گفتگو کی اور روزانہ کی بنیاد پر پیش آنے والی پریشانیوں کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس اتنی رقم نہیں تھی کہ اپنے پہلے میوزک اسٹوڈیو کے لیے آلات خرید سکوں۔
انھوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ان کی والدہ موسیقی میں کیریئر کے حوالے سے حوصلہ افزائی کرتیں وہ سنگل مدر ہونے کے باوجود پراعتماد خاتون تھیں، ساری پریشانیاں اپنے اوپر لے کر ہمیں محفوظ رکھتی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ میری عمر 9 برس تھی تو والد اور دادی کا انتقال ہوگیا جس کے بعد میں نے گھر کو چلانے کی ذمہ داری سنبھالی۔
اے آر رحمان کا کہنا ہے کہ بچپن میں انھوں نے اسٹوڈیوز میں زیادہ تر وقت 40 اور 50 برس کے موسیقاروں کے ساتھ گزارا، جس کے باعث انھیں اسکول کی زندگی یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کا بہت کم وقت ملا۔ زندگی کا بیشتر حصہ چنئی میں گزارا، والد وہاں اسٹوڈیو میں کام کرتے تھے۔