• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین میں ہمارے قیام کا واحد مقصد دونوں ممالک کی میڈیا انڈسٹری کا موازنہ،جدید رجحانات اور دورحاضر کے تقاضوں کو اپناتے ہوئے باہمی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ ہمارے میزبان نارمل یونیورسٹی جنہوا ژی جیانگ کے نائب صدر مسٹر لی شینگ نے تربیتی کورس کی گریجویشن تقریب کے موقع پر پاکستان سے اپنی گہری محبت کا جن الفاظ میں اظہار کیا وہ من و عن یہاں تحریر کئے جارہے ہیں۔ مسٹر لی شینگ کا کہنا تھا پاکستان چین کا ہر موسم کا سٹرٹیجک پارٹنر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے اور لوگوں کے دلوں میں اس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ میڈیا چین اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تبادلوں کیلئے ایک اہم کڑی کا کام کرتا ہے۔ یہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو گہرا کرنے اور دلوں کے تبادلے کو فروغ دینے میں ایک ناقابل فراموش کردار ادا کررہا ہے۔ یہ تربیتی پروگرام چین پاکستان دوستی کے گہرے پس منظر میں منعقد کیا گیا ہے۔ یہ پاکستانی میڈیا کے پیشہ ور افراد کو حقیقی اور جامع چین ، چین کی میڈیا انڈسٹری کی موجودہ ترقی کی صورت حال کو سمجھنے اور میڈیا کے انضمام کے مستقبل کے رجحانات کو مشترکہ طور پر دریافت کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کا مقصد چین پاکستان دوستی کی روشن کہانیوں کو بھی پھیلانا ہے۔ انہوں نے 21 دن کے سیکھنے کے سفر پر نظر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم نے اجتماعی طور پر تین بڑے نتائج حاصل کئے ہیں: پہلا، ہم نے چین کی ترقی کو گہرائی سے دیکھا۔ ”چین کے قومی حالات کا جائزہ“ اور ”چین کی اصلاحات وفلمی صنعت کی ترقی“ جیسے خصوصی لیکچرز کے ذریعے ہم نے جدیدیت میں چین کی نمایاں کامیابیوں کا منظم طریقے سے جائزہ لیا۔ جنہوا کے سائنسی اور تکنیکی اختراعی مرکز میں سائٹ پر ہونیوالی تحقیقات کے دوران، ہر ایک نے سائنسی اور تکنیکی اختراع کے میدان میں چین کی بھرپور قوت کا مشاہدہ کیا۔ لیانگ زو ثقافتی مقام کے دورے کے دوران، ہم نے چینی تہذیب کے گہرے ورثے کو دل کی گہرائیوں سے محسوس کیا۔ ثقافت روح کا پل ہے اور افہام و تفہیم کو بڑھانے کا بندھن ہے۔ تربیتی مدت کے دوران ہر کسی نے نہ صرف چین میں غیر محسوس ثقافتی ورثے کی شاندار مہارتوں کا مشاہدہ کیا بلکہ’’تہذیب کے خاتمے‘‘کی ابدی دلکشی کو بھی محسوس کیا۔Zhuge Eight Diagrams Villageمیںہم نے ”آسمان اور انسان کے درمیان ہم آہنگی“ کی قدیم حکمت کو سمجھا۔ ہینگڈین ورلڈ اسٹوڈیو میں، ”ٹائم ٹریول“ کی شوٹنگ نے ”چینی کہانی“ کی نئی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ تیسرا، ہم نے میڈیا کے تعاون کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے ”نیو میڈیا اسٹیٹس“، ”فلم آئی پی تخلیق“ اور ”سیلف میڈیا کے دور میں قومی تصویری ابلاغ“ پر گہرائی سے بات چیت کی۔ چین اور پاکستان کے درمیان میڈیا تعاون کے ممکنہ راستوں کی تلاش کی،جس سے چین اور پاکستان کے درمیان میڈیا تعاون کو گہرا کرنے کیلئے نئے زاویئے کھلے ہیں۔ یہ قیمتی تبادلے مستقبل میں تعاون کی مضبوط بنیاد رکھیں گے۔مسٹرلی شینگ نے کہا کہ گریجویشن اختتام نہیں بلکہ تعاون کا ایک نیا نقطہ آغاز ہے۔ آج کی دنیا میں، پیچیدہ اور انتشار انگیز تبدیلیوں کے ساتھ، میڈیا کے پیشہ ور افراد کو پیشہ ورانہ جذبے کو برقرار رکھنا چاہئے اور چین پاکستان دوستی کو پھیلانے والے بننا چاہئے۔ منصفانہ اور معروضی رپورٹنگ کے ساتھ، رکاوٹوں اور غلط فہمیوں کو ختم کرنا، جدید اور متنوع مواصلات کے ساتھ، چین اور پاکستان کے درمیان تہذیبوں کے باہمی سیکھنے کی نمائش، کھلے اور جامع رویئے کیساتھ، لوگوں سے عوام کے رابطے کیلئے ایک ”معلوماتی سلک روٹ“ بنائیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ”چین کی کہانیوں کے کہانی کار“بنیں گے، جو کچھ آپ نے دیکھا اور سنا ہے اسے واپس پاکستان میں لے جائیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ حقیقی چین کو سمجھ سکیں، مجھے امید ہے کہ آپ دونوں ممالک کے میڈیا کے درمیان مکالمے اور تعاون کو مسلسل فروغ دیں گے، آپ پیشہ ورانہ مہارت اور جوش و جذبے کا استعمال کرتے ہوئے ”وقت کی آواز کے مخاطب“بنیں گے۔ ہم آپ سب کیساتھ دوستی کی تجدید کے منتظر ہیں، ہم ہاتھ سے ہاتھ ملا کر چلیں اور چین پاکستان تعاون کیلئے ایک روشن مستقبل بنائیں۔ گریجویشن تقریب کے اختتام پر شرکاءکو سرٹیفکیٹ دیئے گئے اور نارمل یونیورسٹی کے بیجز لگائے گئے اورایک تاریخی گروپ فوٹو بھی بنایا گیا۔ مسٹر لی شینگ یونیورسٹی کے سب سے مرکزی عہدے پر فائز ہیں۔ جب تقریب میں شرکت کیلئے تشریف لائے تو ان کے آگے پیچھے ہٹو بچو کا شور تھا نہ کوئی پروٹوکول۔ایسے گھل مل گئے جیسے وہ ہمارے کلاس فیلو ہوں۔ ہمارے ساتھ تصاویر اور سیلفیاں بنوائیں، مجھ سے خصوصی محبت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے کوٹ پر لگا بیج اُتار کر میرے کوٹ پر سجادیا۔ مجھ سے بغل گیر ہوئے، پُرجوش مصافحہ کیا اور رخصت ہوگئے۔ چینی میزبانوں کی مہمان نوازی ، لازوال محبت زندگی کا ناقابل فراموش احساس ہے۔ ہمارا تربیتی کورس مکمل ہوچکا، دو دن بعد ہمیں پاکستان روانہ ہوجانا تھا۔ آخر وہ دن آگیا جب ہماری میزبان عینا اور وکٹوریا ہمیں ایئرپورٹ چھوڑنے جارہی تھیں۔ چہروں پر اداسی ایسی جیسے کوئی اپنا بچھڑ رہا ہو۔ وکٹوریا ہمیں ہاتھ ہلا کر الوداع کہہ رہی تھی۔ اسکی آنکھوں میں آنسو تھے۔ وہ ہچکیاں لے لے کر رو رہی تھی کہ جیسے 21 دنوں کے قیام میں بننے والا یہ خاندان ایک دوسرے سے بچھڑ رہا ہو۔عینا، وکٹوریا کو دلاسہ دے رہی تھی اور ہم چینی میزبانوں کی محبت اور پاک چین دوستی کی لازوال داستان کو دل میں بسائے پاکستان پہنچ کر اس کہانی کا ابتدائیہ لکھ رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ آنیوالے وقتوں میں دونوں آہنی برادر ممالک کے بڑھتے تعلقات ایک مشترکہ خاندان کی مضبوط بنیاد رکھیں گے۔

تازہ ترین