وزارتِ آبی وسائل کا کہنا ہے کہ دریائے چناب پر ڈیم کی تعمیر زیر غور ہے، چناب پر ڈیم کے لیے فزیبلٹی اسٹیڈی پر کام ہو چکا ہے، دریائے چناب پر ڈیم چنیوٹ کے مقام پر بنایا جائے گا، دریائے چناپ پر ڈیم کی تعمیر کامقصد بھارت کی طرف سے سیلابی پانی کی روک تھام ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کو اجلاس کے دوران آبی ذخائر اور ملک میں پانی کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
وزارت آبی وسائل کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ راوی اور ستلج پر فی الحال کوئی ڈیم زیر غور نہیں، نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان میں وفاق اور صوبوں کےلیے 800 ارب روپے کے منصوبے تجویز ہیں، فلڈ پروٹیکشن کے صوبائی منصوبوں کی لاگت 746 ارب 96 کروڑ 10 لاکھ روپے تجویز ہے، وفاقی سطح پر 77 ارب 53 کروڑ روپے لاگت کے 56 منصوبے تجویز کیے گئے ہیں، فلڈ روک تھام قومی پلان فیز ون میں 170، فیز ٹو میں 205 منصوبے شامل ہیں۔
دوسری جانب واپڈا حکام نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ دریائے چناب ہر سال ملکی آبپاشی نظام کو 23 ملین ایکڑ فٹ پانی فراہم کرتا ہے، ریائے چناب کا مکمل کیچمنٹ علاقہ بھارت کی حدود میں واقع ہے، بھارت اپنے جاری اور مستقبل کے منصوبوں کے ذریعے پاکستان کے پانی میں ردوبدل کر سکتا ہے، گزشتہ 10 برسوں میں مغربی دریاؤں کا 51 فیصد پانی بھارت کی طرف سے آیا، پاکستان کے اندر پیدا ہونے والا پانی 49 فیصد رہا۔
واپڈا حکام کی جانب سے کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کے مطابق دریائے سندھ میں 29 فیصد پانی بھارتی سائیڈ سے آتا ہے، دریائے جہلم کے پانی کا 56 فیصد حصہ منگلا پر بھارت سے داخل ہوتا ہے، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر آنے والا پانی مکمل طور پر بھارت کے اندر پیدا ہوتا ہے، بھارت دریائے چناب کے ذریعے سے پاکستان میں پانی کی قلت پیدا کر سکتا ہے، ہماری آبادی اس وقت251 ملین ہے جو 2050ء میں 315 ملین ہو جائے گی، آبادی بڑھنے سے غذا، توانائی اور دیگر ضروریات کے لیے پانی کے طلب میں اضافہ ہوگا، 2050ء تک اضافی زرعی آبپاشی کے لیے 60 ملین ایکڑ فٹ پانی درکار ہوگا، 2050ء تک شہری آبادی کے لیے 10 ملین ایکڑ فٹ اضافی پانی درکار ہوگا، 2050 تک مجموعی طور پر 70 ملین ایکڑ فٹ اضافی پانی درکار ہوگا، پانی کے ذخائر بڑھانے کے اقدامات کر رہے ہیں منصوبے بروقت مکمل کریں گے۔
واپڈا حکام کے مطابق اس وقت ڈیمز کے شارٹ ٹرم 5 منصوبے جاری ہیں جو 2030ء تک مکمل ہوں گے، ڈیامر بھاشا ڈیم 8.1 ملین ایکڑ فٹ پانی 4500 میگاواٹ بجلی فراہم کر سکے گا، مہمنڈ ڈیم 1.29 ملین ایکڑ فٹ پانی اور 800 میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا، کرم تنگی ڈیم ٹو 1.2 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ اور 18.9 میگاواٹ بجلی کی صلاحیت رکھے گا، نئی گج ڈیم 0.3 ملین ایکڑ فٹ پانی اور 4.2 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا، نولونگ ڈیم میں 0.24 ملین ایکڑ فٹ پانی اور 4.4 میگاواٹ بجلی کی صلاحیت ہوگی، ان منصوبوں سے 11.13 ملین ایکڑ فٹ پانی کی اسٹوریج کپیسٹی بڑھ جائے گی۔