بھارتی شہر پدوچیری کی سائبر کرائم پولیس نے ایک بڑے سائبر فراڈ نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے جو مبینہ طور پر ایک انجینیئرنگ کالج کے اندر سرگرم تھا۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق کالج کے چند طالبِ علم بینک اکاؤنٹس فریز کر کے اِنہیں سائبر مجرموں کو ’میول اکاؤنٹس‘ کے طور پر استعمال کرنے دیتے تھے۔
اِن اکاؤنٹس کے ذریعے چوری شدہ رقوم بھارت میں مختلف اکاؤنٹس میں گھمائی جاتیں اور بعدازاں دبئی اور چین کے ذریعے کرپٹو کرنسی میں تبدیل کی جاتی تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ پورا نیٹ ورک تقریباً 90 کروڑ روپے کے فراڈ سے جڑا ہوا تھا، نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں جب دو طلباء دنیش اور جیاپرتاپ اپنے بینک اکاؤنٹس اچانک منجمد ہونے کی صورت میں پولیس کے پاس پہنچے۔
دنیش اور جیاپرتاپ نے اپنے اکاؤنٹس کی تفصیلات اپنے تیسرے دوست ہریش کو دی تھیں، ہریش نے اپنے دوستوں اور شہریوں سے کم از کم 20 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کی تھیں جنہیں غیرقانونی لین دین کے لیے استعمال کیا گیا، اِن اکاؤنٹس کے ذریعے کم از کم 7 کروڑ نکالے گئے تھے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے اب تک 7 افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں 4 انجینیئرنگ گریجویٹس بھی شامل ہیں۔
ملزمان سے 5 لاکھ روپے نقد، 171 چیک بُکس، 75 اے ٹی ایم کارڈز، 20 موبائل فونز، لیپ ٹاپ، کمپیوٹرز، بینک پاس بُکس، کریڈٹ کارڈز اور ایک کار برآمد کی گئی ہے۔
تفتیش کاروں کے مطابق اہم ملزم گنیسن چین میں موجود سائبر گروہوں کے ساتھ رابطے میں تھا اور رقم نکالنے کے بعد اسے کرپٹو کرنسی میں تبدیل کروا کر کمیشن حاصل کرتا تھا، اس گھپلے کے لیے ٹیلی گرام چینلز کا استعمال کیا جاتا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی صرف اکاؤنٹس ہتھیانے والے سائبر مجرموں کے خلاف نہیں بلکہ ان افراد کے خلاف بھی ہے جو سائبر مجرموں کو سہولت فراہم کرتے ہیں۔