• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تجزیہ نگار: شبّیر ناقد

صفحات: 144، قیمت: 2000روپے

ناشر: اُردو سخن، اُردو بازار، چوک اعظم،لیہ.

فون نمبر: 7844094 - 0302

ہماری نظر میں شبّیر ناقد ’’مجاہدِ ادب‘‘ ہیں۔ ان کی پوری زندگی جہدِ مسلسل سے عبارت ہے۔ وہ ادبی کام عبادت سمجھ کر کررہے ہیں۔ اب ’’ہمہ جہت‘‘ کا لفظ اُن کی شخصیت کا حصّہ بن گیا ہے۔ اُنہوں نے ادب کی مختلف جہتوں پر جو کام کیا ہے، اُس پر رشک آتا ہے۔ تسلسل کے ساتھ کتابیں لانا کوئی معمولی بات نہیں۔ شبّیر ناقد کی زیرِ نظر کتاب تحقیقی، تنقیدی اور تجزیاتی شذرات پر مشتمل ہے۔ 

مضامین کی فہرست ملاحظہ فرمائیں: ’’امین جالندھری کا افسانوی مزاج‘‘، ’’علّامہ ریاست علی مجددی روحانی پاکستان کے تناظر میں‘‘، ’’صدف غوری، پریم کے پوتر جذبوں کی شاعرہ‘‘، ’’اقبال عظیم کا نعتیہ کینوس‘‘، ’’اقبال عظیم، بحیثیت کثیرالجہات سخن وَر‘‘،’’سفرنامۂ نورِ مصطفیٰ ؐ، تحقیقِ محمدیؐ اور حبِ مصطفویؐ کا شاہ کار‘‘،’’ڈاکٹر سیّد قاسم جلال کا سخن، فکر و فن کے آئینے میں‘‘،’’’’طلوعِ آفتاب‘‘ کا تجزیاتی مطالعہ‘‘،’’ محمّد خضر حیات خان کے سخن میں فلسفیانہ امکانات‘‘،’’پروفیسر صائمہ زبیر المشرقی، ایک خاموش مبلغ و مصلح‘‘،’’ محمّد اسماعیل فیض ہادی کا تخلیقی اظہاریہ‘‘،’’جلیل حیدر کا سخن، فکرِنو کا استعارہ‘‘ اور’’شاہدہ لطیف کے کلام کا اسلوبیاتی مطالعہ۔‘‘ ہر مضمون جُداگانہ آہنگ رکھتا ہے۔ 

سرِورق پر دی گئی تصویر کا کتاب میں شامل مضامین سے کوئی تعلق نہیں، غالباً’’نظریۂ ضرورت‘‘ کے تحت ایسا کیا گیا ہے۔ اگر پوری کتاب شاہدہ لطیف کے فکر و فن پر ہوتی، تو یہ تصویر اپنا جواز رکھتی اور ہمیں شبّیر ناقد جیسے صاحبِ بصیرت قلم کار سے یہ توقّع نہیں تھی۔

سنڈے میگزین سے مزید