امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کا کہنا ہے کہ کراچی کے مسائل کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہیں مسلط کیا گیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے وسائل سے 30 ہزار مین ہول کے کور بنائے اور لگائے ہیں۔
منعم ظفر کا کہنا ہے کہ 15 گھنٹے بعد بچے کی لاش ملی، لوگوں سے پیسے جمع کر کے شاول لائے، کنٹریکٹر سے شاول کرائے پر لائے، ڈیزل کے لیے پیسے جمع کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب سمیت تمام افسران کو فون کیا، کوئی رات کو نہیں آیا، ٹاؤن چیئرمین کی کوئی ذمے داری نہیں بنتی، مگر ہمارے چیئرمین موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا کوئی منصوبہ وقت پر نہیں بنتا، دنیا میں کوئی منصوبہ شروع ہوتا ہے تو متبادل راستہ بنایا جاتا ہے۔ شہر میں کہیں پارکنگ دستیاب ہی نہیں، بڑے بڑے پلازے بن جاتے ہیں، پارکنگ نہیں ہوتی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ سٹی کونسل میں مین ہول میں بچے کے گرنے کے واقعے کے خلاف مشترکہ قرارداد لا رہے تھے، اسے بلڈوز کیا گیا۔
منعم ظفر نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے باوجود اختیارات منتقل نہیں کیے گئے، ٹاؤن کو جو پیسے ملتے ہیں وہ تنخواہوں کے پیسے ملتے ہیں، ٹاؤن کو ڈیولپمنٹ کا ایک پیسہ صوبائی حکومت یا کے ایم سی نے نہیں دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایس ایس جی سی نے ٹاؤن کو روڈ کٹنگ کے پیسے دیے ہیں، 600 گلیوں میں کام شروع کیا ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت نادر نبیل گبول نے کہا کہ سندھ حکومت نے انہیں بااختیار بنایا ہے کہ لوکل ٹیکس جمع کرسکیں، ٹاؤن لوکل ٹیکس کی رقم سے ڈیولپمنٹ کے کام کرتے ہیں۔
نادر نبیل گبول کا کہنا ہے کہ لیاری ٹاؤن کو روڈ کٹنگ کے لیے ایس ایس جی سی نے ڈیڑھ ارب روپے دیے ہیں، اپوزیشن جماعتیں ان معاملات کو سیاست کی نذر نہ کریں، ہمارے ساتھ مل کر بیٹھیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے، ہم ٹاؤن کو فنڈز دے رہے ہیں۔