اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں دو اہم قراردادیں منظور کی گئیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور شامی علاقے گولان پر قراردادیں منظور کی گئیں۔
پہلی قرار داد مسئلہ فلسطین کے پرامن حل سے متعلق تھی جس کے حق151 اور مخالفت میں11 ووٹ پڑے۔ اقوام متحدہ کے مطابق مسئلہ فلسطین کے پرامن حل سے متعلق قرارداد میں 11 ممالک نے حصہ نہیں لیا۔
قرارداد جبوتی، اردن، موریطانیہ، قطر، سینیگال اور فلسطین کی جانب سے پیش کی گئی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے غیر قانونی قبضہ ختم کرے، اسرائیل نئی آبادیاں بنانا بند کرے اور موجودہ آبادکاروں کو نکالے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل 1967 سے زیرِ قبضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا کرے۔
خبر ایجنسی کے مطابق چینی مندوب نے مسئلہ فلسطین کے سیاسی حل کیلئے کوششوں میں تیزی لانے پر زور دیا اور کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی بحران میں کمی ضروری ہے۔
چینی مندوب کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر سیاسی پیشرفت ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دوسری قرار داد شامی گولان کے عنوان سے منظور کی گئی۔
اقوام متحدہ کے مطابق شامی گولان کے عنوان سے قرارداد کے حق میں 123 اور مخالفت میں7 ووٹ آئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق شامی گولان کے عنوان سے قرارداد میں 41 ممالک نے حصہ نہیں لیا۔
قرارداد کے مطابق 1981 میں گولان پر اسرائیلی قوانین اور انتظامیہ نافذ کرنے کا فیصلہ باطل اور غیر مؤثر ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل تمام مقبوضہ شامی گولان سے 4 جون 1967 کی لائن تک مکمل انخلا کرے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق شامی گولان کے عنوان سے قرار داد مصر کی جانب سے پیش کی گئی۔