آخر کار سی ڈی ایف کا نوٹیفکیشن آگیا! آنا ہی تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں اس کا فیصلہ ہو چکا تھا۔ افسوس کہ افواجِ پاکستان کو مئی 2025 کی ہندوستان سے جنگ جیتنے پر پذیرائی کے بجائے سوشل میڈیاپر بے وجہ ہرزہ سرائی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس کی شاندار کامیابی کے تذکرے تو اغیار بھی کر رہے ہیں۔ اندرونِ خانہ قوم کو شکوک و شبہات میں الجھا کر افواجِ پاکستان سے بدظن کیا جارہا ہےحالانکہ چند گھنٹے میں اپنے سے کئی گنا بڑے، جدید ہتھیاروں اور اسلحے سے لیس دشمن کو یوں مارکعہ آرا طریقے سے پسپا کرنے کی پاکستانی حکمتِ عملی آج دیگر ممالک بھی اس سےسیکھنا چاہ رہے ہیں۔ ادھر چار روزہ قلیل مدتی جنگ کے باعث قوم جنگ کی شدت اور ہولناکیوں سے واقف ہے نہ اسے افغانستان سے مسلط دہشت گردی کی لہر کا سامنا کرنا پڑا ۔ ٹی ٹی پی کی پاکستان میں دوبارہ آباد کاری کے بعد دہشت گردی نے زور پکڑنا شروع کیا تو ماسوائے کے پی کے اور بلوچستان کے، باقی ملک ان کی چیرہ دستیوں سے محفوظ رہا۔ تاہم اصل نشانہ افواجِ پاکستان کے نوجوان افسر اور جوان وطن پر پروانوں کی طرح نچھاور ہوتے رہے۔دہشت گردوں کی آبادکاری کی ذمہ دار پی ٹی آئی نے ان کی شہادتوں کو کبھی تسلیم کیا نہ ان کے جنازوں میں شرکت کی۔حتیٰ کہ ٹی ٹی پی کی اس آبادکاری پر جمہوریت کے نعرے لگانے والی پی ٹی آئی نے پارلیمان کو اعتماد میں نہ لینے پر بھی آج تک معذرت نہیں کی۔اب افغان طالبان کے ایک گروہ کی ہندوستانی سرپرستی سے ٹی ٹی پی نے معصوم پاکستانیوں کو بھی بے دریغ دہشتگردی کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ادھر شکست کے باوجود ہندوستان اگست میں پہلے اپنے ڈیموں سے اچانک پانی چھوڑ کر آبی جارحیت کا مرتکب ہوا اور اب افغان طالبان کا ایک پاکستان مخالف گروہ ٹی ٹی پی سے پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔بیرونی محاذ پر دشمن سے لڑنے کی تربیت یافتہ افواج ِپاکستان کو اپنے اندرونی دشمن کا بھی سامنا کرنے کے لیے جامع حکمت عملی اور لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے۔ جنگی اصطلاح میں "ملٹی ڈومین" جنگ میں بری، بحری، فضائی، جوہری، سائبر سیکیورٹی، مصنوعی ذہانت کا بیک وقت استعمال ہوتا ہے لیکن پاکستان کے حوالے سے اس میں سیاسی عدم استحکام، جھوٹا پروپیگنڈا اور دہشت گردی کا تڑکہ بھی لگا ہے۔حکومتِ پاکستان نے آرمی چیف کو اتنے گھمبیر مسائل سے نمبرد آزما ہونے کے لیے جامع اختیارات سے لیس نیا ادارہ تشکیل دینے کی ضرورت محسوس کی جس کیلئے جنرل عاصم منیر کی بطور سی ڈی ایف تعیناتی سے "موذی" اور ملک دشمنوں کو دانتوں تلے پسینہ آگیا ہے اور اسی لیے ہمارے سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا طوفانِ بدتمیزی مچا ہوا ہے۔ دشمن کو ادراک ہے کہ پاکستان بیرونی طاقت سے کمزور نہیں کیا جا سکتا لہٰذا اسے اندر سے ہی چوٹ لگائی جانی چائیے ۔پاکستان سے جنگ ہارنے پر گودی میڈیا ہو یا ہندوستانی سوشل میڈیا، کسی نے اپنی ریاست اور افواج کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا۔ ہمیں بھی اپنی بقاء و سلامتی سے متصادم کسی معاملے اور سازش میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔
آر ایس ایس کا نظریہ دہشت گردی، اختلاف رائے سے عدم برداشت اور ہندتوا کے پرتشدد رویوں پر مبنی ،اپنے بانی’’ویر ساورکر‘‘ کے مشہور مقولے ایک ملک، ایک خدا، ایک ذہن، سب آپس میں بھائی بھائی ہیں بِنا کسی تفریق کے، بغیر کسی شک کے، پر تن من دھن سے کار بند ہے۔اپنے پیرو کاروں سے کئے گئے پاکستان کو واپس ہندوستان میں ضم کرنے کے وعدوں کی ناکامی اور جنگ میں شکست سے’’موذی‘‘ پاگل ہو چکا ہے۔ادھر صدر ٹرمپ نے بھی "موذی" کی روس سے سستے داموں تیل کی خریداری اور یورپ کو اس کی ترسیل کے پیچھے چھپی سازش کو بھانپ کر اس کے گرد شکنجہ کسنا شروع کر دیا ہے۔وہ جانتے ہیں کہ روس سے سستے دام تیل کی خریداری ہو یا ہندوستان ایروناٹیکل کو اربوں ڈالر کے مہنگے ترین آرڈر یا 80/90 ارب ڈالر کی سالانہ اسلحہ کی خریداری، "موذی" اپنے فرنٹ مین امبانی اور اڈانی کے ذریعے ہندوستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے۔ آر ایس ایس کا سنگھ پریوار اسی لوٹ کے مال پر پنپ رہا ہے۔اس پر ہندوستانی افواج کے سربراہان ہوں یا اہم عہدوں پر تعینات سرکاری اہلکار سب آر ایس ایس کے خفیہ رکن ہیں اور اس لوٹ مار میں حصہ دار ، جبکہ ہندوستانی حزبِ اختلاف انتہائی کمزور اور نااہل ہے۔صدر ٹرمپ کو’’موذی‘‘ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ روس سے تیل کی خریداری دسمبر کے آخر تک بند کر دے گا لیکن صدر پوٹن نے ہندوستان کے دورے میں’’موذی‘‘ کو ایسے سبز باغ دکھائے کہ وہ سارے وعدے بھلا بیٹھا ۔ کہیں 31 لاکھ ہندوستانیوں کی ملازمتوں کا جھانسہ دیا گیا تو کہیں ایس یو 57 جہاز کی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا خواب دکھایا گیا تو کہیں ہندوستان میں روسی ٹی وی چینل سے روس پر امریکی اور مغربی مظالم سے اگاہی دینے کا اعادہ بھی کیا۔حتیٰ کہ افغان طالبان کی دہشت گردی کے خلاف کاوشوں کو بھی سراہا جسے گودی میڈیا نے پاکستانی مؤقف کی ناکامی گردانا۔اس کے برعکس دہشت گردی کا شکار پاکستان افغان طالبان سے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن یا ان کی پاکستان حوالگی پر مصر ہے۔ گودی میڈیا اپنے عوام کو ایسے خواب دکھا رہا ہے جو عملاً ممکن نہیں۔ کبھی بتاتا ہے کہ روبل روپے میں تجارت سے امریکہ کو ناکوں چنے چبوا دیں گے کہ چین، روس اور ہندوستان کا دنیا کی تجارت میں 27 فیصد حصہ ہے۔ تاہم یہ نہیں بتاتے کہ یہ 27 فیصد تو ان کے دنیا کے تمام ملکوں سے تجارت کا حصہ ہے۔ 31 لاکھ ملازمتیں بھی دراصل یوکرائن کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے کے لیے ہونگی کیونکہ ہندوستانی روسی زبان سے واقفیت نہ ہونے کے باعث بہتر ملازمتوں کے اہل نہیں۔نتیجتاً ہندوستان کی امریکہ سے 200 بلین ڈالر کی برآمدات اور تارکینِ وطن کی اعلیٰ نوکریاں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔ ادھر روس سے معاشقے کی صورت میں یورپ اور یوکرائن ہندوستان پر نت نئی قدغنیں بھی لگائیں گے۔
’’موذی‘‘ کی اپنی قومی طاقت اور اہلیت کے بارے میں خوشگمانیاں، چین کے خلاف ڈٹ جانے کی امریکی خواہش پر جھوٹی بھڑکیں اب زمین بوس ہو چکیں۔امریکہ کو اب ادراک ہے کہ ہندوستان، چین تو کیا پاکستان کے آگے بھی نہیں ٹہر سکتا۔ایسے میں امریکہ کو چین سے معاملہ کرنا ہوگا وگرنہ خطے میں اس کی کوئی جگہ نہیں رہے گی۔ ’’موذی‘‘ کی روس کے ساتھ پینگیں، امریکہ سے وعدہ خلافیاں، چین سے دشمنی، پاکستان سے بدترین شکست جیسے واقعات اسے لے ڈوبیں گے، ساتھ ہی آر ایس ایس کا دھڑن تختہ بھی ہوگا۔اب تو افواجِ پاکستان نے بھی ہر خطرے سے نمٹنے کے لئے کمر کس لی ہے۔’’موذی‘‘ کے ذلیل و رسوا ہونے میں کوئی کسر نہ بچی ہے،اس کا وقت پورا ہوگیا ہے۔’’موذی‘‘ تو تُو گیئو! انشااللہ !
؎اُٹھا ساقیا پردہ اس راز سے
لڑا دے ممولے کو شہباز سے