مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
بلاشبہ، باپ دنیا کی وہ عظیم ترین ہستی ہے، جو اولاد کی پرورش کے لیے اپنا تن، مَن، دَھن سب کچھ نچھاور کردیتا ہے۔ اولاد کو تکالیف اور پریشانیوں سے بچانے کے لیے زندگی کے تمام دُکھ درد خود پرجھیل کر اُن کی پرورش کرتا ہے۔
دنیا کے ہر باپ کا یہی خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنی اولاد کو اعلیٰ سے اعلیٰ معیارِ زندگی فراہم کرے، تاکہ وہ نہ صرف معاشرے میں باعزت زندگی بسر کرےبلکہ معاشرتی ترقی میں اپنا کردار بھی ادا کرسکے۔
میرے والد حکیم سیّد فیاض حسین ہمارے لیے ایک سایہ دار ، گھنیرے درخت کی مانند تھے۔ وہ ایک بہت ذمّے دار انسان ہونے کے ساتھ منفرد صلاحیتوں کے بھی حامل تھے اور اپنے تو اپنے، غیر بھی ان کی صلاحیتوں کے معترف تھے۔ شیریں اندازِ گفتگو، تحمّل مزاجی، مہمان نوازی اور خوش اخلاقی اُن کا طرئہ امتیاز تھی۔
ایک بار اُن سے ملنے والا ہمیشہ کے لیے گرویدہ ہوجاتا۔ ہمارے خاندان میں کئی نسلوں سے حکمت چلی آرہی ہے۔ میرے والد کے دادا حکیم سیّد غلام حسین کا شمار اپنے وقت کے عظیم طبیبوں میں ہوتا تھا۔
ادارہ ’’مشیرالاطباءٕ‘‘ کی زیرادارت چھپنے والی معروف کتاب ’’تحقیق الادویہ‘‘ میں اُن کے نسخہ جات شامل ہیں۔ میرے والد حکیم سیّد فیاض حسین بھی اپنے وقت کے مستند طبیب تھے اور طویل عرصے تک طب کے پیشے سے منسلک رہنے کے بعد بالآخر 15نومبر1996ء کو داعئی اجل کو لبیک کہہ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ وہ دنیا سے تو چلے گئے، لیکن اُن کی یادیں، باتیں آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ (پروفیسر حکیم سیّد عمران فیاض)