مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
یوں تو سب ہی کو اپنے چچا، ماموں، خالو وغیرہ سے محبّت ہوتی ہے، مگر مجھے اپنے چچا، انجینئر محمد یعقوب سولنگی سے خاص انسیت اور عقیدت تھی۔ میرے چچا، بنیادی طور پر انجینئر ہونے کے علاوہ اپنی ذات میں انجمن، ایک ادارہ تھے کہ اعلیٰ پائے کے انجینئر ہونے کے ساتھ محقق، مؤ رخ اور دانش وَر بھی تھے۔وہ یکم ستمبر 1926ء کو تحصیل و ضلع نوشہرو فیروز، گاؤں کوڑے جا بھان میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم اپنے والد، آخوند عبدالحمید سے حاصل کی، پرائمری تعلیم، قصبہ مٹھیانی،جب کہ ہائی اسکول نوشہرو فیروز سے میٹرک پاس کیا۔ واضح رہے، قیام ِپاکستان سے قبل میٹرک کا امتحان بمبئی یونی ورسٹی کے تحت ہوتا تھا اورچچا نے میٹرک کے امتحان میں پورے سندھ میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔میٹرک کے بعد کراچی کے ایک کالج سے انٹر میڈیٹ کے بعد این ای ڈی یونی ورسٹی سے بی ای سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔
حصولِ تعلیم کے بعد1953ء میں سندھ اری گیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور سرویئر منسلک ہوگئے اور ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ایس ڈی او، ایگزیکٹیو انجینئر اور سپرنٹنڈنٹ انجینئر کے عہدے تک پہنچنے کے بعد1986ء میں ریٹائر ہوئے۔
مدّتِ ملازمت میں سندھ کے کئی اضلاع میں تعینات رہے۔ ان کی زیرِ نگرانی متعدد انہار تعمیر کی گئیں، جن میں لاڑکانہ میں سیف اللہ مگسی کینال، نوشہرو فیروز میں فل فال کے علاوہ ضلع سانگھڑ میں ایل بی او ڈی، ڈی آئی خان میں چشمہ رائٹ بینک کنال اور متعدد دوسرے پراجیکٹس قابلِ ذکر ہیں۔
اُس زمانے میں ایمرجینسی فلڈ ڈیوٹی کے لیے ہمیشہ چچا ہی کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں۔ محکمہ انہار میں اُن کی پروفیشنل اپروچ، کمٹمنٹ، قابلیت اور ایمان داری ضرب المثل تھی، جب کہ پیشہ ورانہ مہارت کے پیشِ نظر ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اہم پراجیکٹس کے لیے اُن کی خدمات کا سلسلہ جاری رہا۔
میرے چچا نے اپنی ملازمت کے عرصے میں سیکڑوں افراد کو سرکاری ملازمتیں دلوائیں، خصوصاً تعلیم کے فروغ کے ضمن میں اُن کی خدمات مثالی ہیں۔ہمارے آبائی گاؤں میں اسکول نہ ہونے کے باوجود خاندان اور گائوں کے بچّوں کوزیورِ تعلیم سے آراستہ کیا۔
امتحانات کے موقعے پر گاؤں کے بچّوں کے لیے قریبی شہر میں مکان کرائے پر حاصل کرکے انھیں امتحانات کی تیاری کرواتے۔ وہ انگریزی، ریاضی، فزکس، جغرافیہ سمیت سندھی، اردو، عربی اور فارسی پر عبور رکھتے تھے۔ لڑکیوں کی تعلیم پہ خاص توجّہ اور زور دیتے۔
اپنے آخری ایّام میں عبادت اور ریاضت کے ساتھ ساتھ بچّوں کو پڑھانا، اُن کا اوڑھنا بچھونا بن گیا تھا۔ ساری زندگی فروغِ علم کے لیے کوشاں رہنے والے میرے چچا ایک پُرجوش و متحرک زندگی گزارنے کے بعد12اکتوبر2023ء کواس دارِ فانی سے کُوچ کرگئے۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ ان کے درجات بلند فرمائے ۔ (آمین) (امان اللہ سولنگی)