سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا (سنا) ڈیلس کی جانب سے سندھ کلچرل ڈے نہایت شاندار انداز میں منایا گیا، جس میں ڈیلس اور گردونواح سے بڑی تعداد میں سندھی خاندانوں نے شرکت کی۔
تقریب نے نہ صرف مقامی کمیونٹی کو یکجا کیا بلکہ سندھ کی تہذیب اور روایات کو امریکی سرزمین پر بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔
تقریب میں ریاست ٹیکساس اسمبلی کے رکن سلمان بھوجانی، پاکستان قونصل خانہ ہیوسٹن کے وائس قونصل فرحان احمد، سنا کے مرکزی رہنما اصغر پٹھان، مرکزی جنرل سیکریٹری اسد شیخ اور متعدد کمیونٹی شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹیکساس اسمبلی کے رکن سلمان بھوجانی نے کہا کہ سندھ کی ثقافت امن، محبت اور برداشت کی علامت ہے اور آج ڈیلس نے اس ورثے کو عزت دی ہے۔
پاکستان قونصلیٹ ہیوسٹن کے وائس قونصل فرحان احمد نے کہا کہ سندھی اجرک اور ٹوپی پاکستان کی پہچان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کلچرل ڈے دنیا بھر میں پاکستان کے مثبت امیج کو مضبوط بناتا ہے۔
سنا کے مرکزی نائب صدر اصغر پٹھان اور جنرل سیکریٹری اسد شیخ نے کہا کہ سندھی جہاں بھی جائیں اپنی روایت اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں اور یہی سندھ کا فخر ہے۔
دیگر مقررین نے کہا کہ سندھ صرف ایک خطہ نہیں بلکہ تہذیب، محبت اور انسانی اقدار کا روشن استعارہ ہے۔ ان کے مطابق اجرک، ٹوپی، ادب، موسیقی اور لوک فنون سندھ کی شناخت بھی ہیں اور اس کی امانت بھی۔
تقریب کے نظامت کے فرائض سنا ڈیلس کے صدر عامر میمن نے انجام دیے جبکہ سہیل خاصخیلی، سرفراز عباسی، شہریار ارشاد، غلام نبی کلوڑ، عمران پیرزادہ، محمد شفیع اور فہد جونیجو نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور انہیں سندھی اجرک اور ٹوپی کے تحائف پیش کیے۔
تقریب میں پاکستانی کمیونٹی کے رہنما برکت بسریا، ڈیموکریٹک امیدوار اٹارنی صوفیہ انور اور پاک پیک گروپ کے ندیم اختر نے بھی شرکت کی۔
ہال کے ایک حصے میں سندھی دستکاری کی دلکش نمائش سجائی گئی جبکہ بچوں نے اپنی پرفارمنس کے ذریعے سندھ کی ثقافت کو نئی نسل تک پہنچایا۔ ہر چہرے پر خوشی تھی اور ہر دل میں یہ احساس کہ چاہے ہزاروں میل دور کیوں نہ ہوں، مٹی کی محبت کم نہیں ہوتی۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ آج ڈیلس میں ایسا محسوس ہوا جیسے وہ حیدرآباد، ٹنڈو الہ یار، لاڑکانہ یا خیرپور کی کسی گلی میں ہوں جہاں لوگ اپنی شناخت پر فخر کرتے ہیں۔
تقریب کا اختتام روایتی رقص ہو جمالو کے ساتھ ہوا جس میں بزرگ، خواتین، نوجوان اور بچے سب ایک ساتھ جھومتے رہے اور سندھی ثقافت کی خوشبو دیر تک فضا میں رچی بسی رہی۔