چین نے مالیاتی شعبے میں بدعنوانی کے خلاف جاری مہم کے دوران ایک اور سابق بینکر کو رشوت کے الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت دے دی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق سزا پانے والے بائی تیانہوئی نجی بینک کے سابق جنرل منیجر تھے جن پر الزام تھا کہ اُنہوں نے 2014ء سے 2018ء کے دوران مختلف منصوبوں کی خریداری اور فنانسنگ میں خصوصی سہولتیں فراہم کرنے کے بدلے 156 ملین امریکی ڈالرز سے زائد رشوت لی۔
اس بینک کے سابق چیئرمین لائی شیاومِن کو بھی 2021ء میں بھاری رشوت لینے پر سزائے موت دی گئی تھی۔
بائی تیانہوئی کو رواں سال مئی میں عدالت نے سزائے موت سنائی تھی جسے معطل نہیں کیا گیا تھا۔
چین میں بدعنوانی کے کئی مقدمات میں سزائے موت دو سالہ معطلی کے ساتھ دی جاتی ہے جو بعدازاں عمر قید میں تبدیل ہو جاتی ہے تاہم بائی کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔
اپیل کے باوجود سابق بینکر ئی تیانہوئی کی سزا برقرار رکھی گئی اور سپریم پیپلز کورٹ نے بھی اسے برقرار رکھتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بائی کے جرائم ’انتہائی سنگین‘ نوعیت کے تھے جنہوں نے ریاست و عوام کے مفادات کو ’بہت بڑا نقصان‘ پہنچایا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بائی تیانہوئی کو آج صبح سزائے موت دی گئی ہے تاہم حکام نے طریقۂ کار کی تفصیل جاری نہیں کی۔