• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گورنر فلوریڈا نے کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز و اخوان کو دہشتگرد قرار دیدیا

گورنر فلوریڈا رون ڈی سانتس—فائل فوٹو
گورنر فلوریڈا رون ڈی سانتس—فائل فوٹو

امریکی ریاست فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سانتس نے پیر کے روز ایک ایسا ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا ہے جس نے امریکا بھر میں مسلمانوں، سول رائٹس تنظیموں اور ماہرینِ قانون کے درمیان شدید بے چینی اور تنازع کو جنم دیا ہے۔

اس حکم نامے میں امریکا کی سب سے بڑی مسلمان سول رائٹس اور ایڈووکیسی تنظیم، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) اور اخوان المسلمون کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا گیا ہے۔

یہ اقدام ٹھیک ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے جب ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے بھی اسی طرح کا پروکلیمیشن جاری کیا تھا جس کے خلاف CAIR نے ٹیکساس کی وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے، اب فلوریڈا کے گورنر کے اس اقدم نے اسی قانونی جنگ کو مزید وسیع کر دیا ہے۔

گورنر رون ڈی سانتس جو عام طور پر نئے ایگزیکٹیو آرڈرز کا اعلان بھرے مجمع کے سامنے کرتے ہیں، اس بار غیر معمولی خاموشی کے ساتھ صرف ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے سامنے آئے، جس میں انہوں نے تحریر کیا کہ ان کا حکم فوری طور پر نافذ العمل ہے۔ 

اس اعلان نے چند گھنٹوں میں ہی امریکا بھر کی مسلمان کمیونٹی اور سول رائٹس حلقوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا، کیونکہ یہ پہلا موقع ہے جب دو بڑی امریکی ریاستیں ایک ایسی تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کر رہی ہیں جو گزشتہ تین دہائیوں سے امریکی آئین، شہری آزادیوں اور مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے عدالتوں اور قانون ساز اداروں میں سرگرم رہی ہے۔

‏ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے قومی دفتر اور فلوریڈا چیپٹر نے ایک مشترکہ بیان میں اس حکم کو غیر آئینی، بدنیتی پر مبنی، بے بنیاد اور سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ فلوریڈا کی اس کارروائی کے خلاف بھی وفاقی عدالت سے رجوع کریں گے۔ 

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ گورنر ڈی سانتس اچھی طرح جانتے ہیں کہ CAIR-Florida ایک مستند امریکی سول رائٹس تنظیم ہے جو برسوں سے آزادیٔ اظہار، مذہبی آزادی، شہری حقوق اور فلسطینی عوام کے لیے انصاف کی جدوجہد کرتی آئی ہے اور یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس کے باعث انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

فلوریڈا کے حکم نامے میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ CAIR کے بانی افراد میں کچھ ایسے لوگ شامل تھے جن کا تعلق مصر کی جماعت اخوان المسلمون سے تھا، ایک ایسی تنظیم جسے 7 اکتوبر 2023ء کے حملے کے بعد سامراجی اور سیکیورٹی بیانیوں میں زیادہ شدت کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے۔

حکم نامے میں اخوان المسلمون اور حمّاس کے درمیان نظریاتی تعلق کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کوشش کی گئی ہے کہ CAIR کو بھی اسی زمرے میں شامل کیا جائے، حالانکہ CAIR ہمیشہ ان الزامات کی سختی سے تردید کرتی رہی ہے اور یہ واضح کر چکی ہے کہ اس کا نہ حمّاس سے کوئی رابطہ ہے، نہ کسی دہشت گرد تنظیم سے۔

ٹیکساس کے برعکس فلوریڈا کے اس حکم نامے میں CAIR یا اخوان المسلمون کے لیے جائیداد خریدنے پر پابندی نہیں لگائی گئی، لیکن ریاستی ایجنسیوں کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان تنظیموں یا ان سے منسلک سمجھے جانے والے کسی بھی فرد، ادارے یا معاون کو کوئی کنٹریکٹ، گرانٹ، فنڈنگ، روزگار یا ریاستی فائدہ نہ دیں۔

اس حکم کے تحت فلوریڈا کی ڈومیسٹک سیکیورٹی کونسل کو یہ ذمے داری بھی سونپی گئی ہے کہ وہ دونوں تنظیموں کے خلاف مزید قانونی کارروائیوں یا پابندیوں کے لیے موجود قوانین اور ضوابط کا جائزہ لے اور سفارشات مرتب کرے، جنہیں 6 جنوری 2026ء تک ریاستی حکومت کو پیش کرنا ہو گا۔

اس نئے بحران کے سیاسی تناظر کو دیکھیں تو گورنر ڈی سانتس پر طویل عرصے سے امریکی مسلمانوں اور فلسطینی حامی گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کا الزام لگتا رہا ہے، CAIR کے مطابق ڈی سانتس نے اپنا پہلا سرکاری کابینہ اجلاس اسرائیل میں منعقد کیا تھا۔

فلوریڈا کے ٹیکس دہندگان کے لاکھوں ڈالرز اسرائیلی بانڈز میں منتقل کیے اور انہوں نے ریاست کی یونیورسٹیوں میں فلسطینی طلبہ تنظیم SJP کو بند کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا، جسے CAIR نے عدالت میں چیلنج کیا اور عدالت نے انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا، CAIR کے مطابق یہ تمام سلسلہ دراصل امریکی مسلمانوں کو آواز اٹھانے سے روکنے اور انہیں سیاسی طور پر خاموش کرنے کی منظم کوشش کا حصہ ہے۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز  کے مرکزی دفتر اور فلوریڈا چیپٹر نے اپنے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ رون ڈی سانتس ایک اسرائیل فرسٹ سیاستدان ہیں جو امریکی آئین، شہری حقوق اور امریکی مسلمانوں کی پرامن سرگرمیوں کے بجائے ایک غیر ملکی ریاست کے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ان کے مطابق جب بھی CAIR نے گورنر کی غیر آئینی اقدامات کو عدالت میں چیلنج کیا، ڈی سانتس کو پیچھے ہٹنا پڑا اور اب وہ تنظیم کو بدنام کرنے اور جھوٹے لیبل لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

بیان میں کہا گیا ہے کہ CAIR اس سیاسی ڈرامے کو عدالت میں شکست دے گی، جہاں ثبوت کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں اور سازشیں وزن نہیں رکھتیں، اور CAIR نے تمام امریکیوں سے اس حکم کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔

گزشتہ ماہ مسلم لیگل فنڈ آف امریکا، CAIR لیگل ڈیفنس فنڈ اور ممتاز وکلاء نے ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بغیر کسی ٹرائل، ثبوت اور قانونی عمل کے کسی امریکی سول رائٹس گروپ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینا وفاقی آئین اور امریکی شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے، یہ مقدمہ تاحال جاری ہے اور فلوریڈا کے نئے حکم نے اس بحث کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

یہ پورا سلسلہ امریکی مسلمانوں کے لیے ایک نئے بحران کی شکل اختیار کر چکا ہے، ایک طرف 7 اکتوبر کے بعد ملک میں بڑھتی ہوئی نگرانی، چند الگ تھلگ واقعات جیسے منی سوٹا میں صومالی کمیونٹی کا فراڈ اسکینڈل اور ایک افغان نژاد نوجوان کی فائرنگ کے واقعے نے فضا کو پہلے ہی کشیدہ بنا رکھا ہے اور دوسری طرف اب دو بڑی ریاستیں CAIR جیسے ملک گیر سول رائٹس گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز اسے امریکی تاریخ میں شہری آزادیوں پر ایک سنگین حملہ، امریکی مسلمانوں کی شناخت کو براہِ راست نشانہ بنانے کی مہم اور آئین کی کھلی خلاف ورزی قرار دے رہی ہے۔

گورنر ڈی سانتس کے اس فیصلے نے پورے ملک میں ایک بڑے سیاسی اور قانونی معرکے کے دروازے کھول دیے ہیں اور آنے والے مہینے امریکی عدالتی اور سیاسی منظرنامے کے لیے نہایت اہم ثابت ہوں گے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید