ماہرینِ بشریات کے مطابق، نسلوں کا فرق ایک حیاتیاتی تصوّر ہے اور ایک نسل اُن تمام لوگوں کو کہا جاتا ہے، جو تقریباً ایک ہی وقت میں پیدا ہوئے اور حیات ہیں، جنہیں ان کی منفرد اور وضاحتی خصلتوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس سے مراد کسی نسل کی اوسط مدّت ہے، جو عموماً20 سے 30 سال سمجھی جاتی ہے، جس دوران یہ بچّے پیدا ہوتے ہیں، پرورش پاتے، بالغ ہوتے اور پھر خود افزائشِ نسل شروع کرتے ہیں۔
رشتے داری (Kinship) کے لحاظ سے، نسل ایک ساختی اصطلاح ہے، جو والدین اور بچّوں کے تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔ علم ِحیاتیات کے مطابق، نسل کا مطلب انسانی حیات کی پیدائش، تولید اور نسل افزائی ، جب کہ علومِ آبادیات، مارکیٹنگ، اور سماجی علوم میں نسل کو پیدائشی یا عمری گروہ کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
یعنی کسی خاص مدّت میں ایک متعین آبادی کے لوگ، ایک جیسے اہم واقعات کا تجربہ کرتے ہیں، اِسے سماجی نسل بھی کہا جاتا ہے، جو عوامی ثقافت میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتی ہے اور سماجیاتی تجزیے کی بنیاد بناتی ہے۔ انسانی نسلوں کا سنجیدہ مطالعہ انیسویں صدی میں شروع ہوا، جب یہ احساس بڑھنے لگا کہ سماجی تبدیلی مستقل ہوسکتی ہے اور نوجوان نسل قائم شدہ سماجی نظام کے خلاف بغاوت کر سکتی ہے۔
کچھ ماہرینِ بشریات کا خیال ہے کہ انسان کی ایک نسل سماج کی بنیادی سماجی اکائیوں میں سے ایک ہے، جب کہ دیگر کے نزدیک نسل کی اہمیت طبقے، جنس، نسل اور تعلیم کے مقابلے میں کم ہے۔ ہر نسلِ انسانی مخصوص پیدائش کے برسوں پر مشتمل ہوتی ہے، اسے تاریخی اور سماجی حالات تشکیل دیتے ہیں، جو اس نسل کے افراد پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ سماجی ماہرین نے دنیا میں رائج عمومی نسلی اصطلاحات اور ان نسلوں کے پیدائشی برسوں کے مطابق سماجی نسلوں کی دل چسپ درجہ بندی کی ہے۔
جس میں1901ء سے 1927ء تک کی نسل کو Greatest Generation(عظیم ترین نسل) کا نام دیا گیا ہے۔ 1928ء سے 1945 ءتک پیدا ہونے والے افراد کو خاموش نسل (The Silent Generation) ، 1946ء سے 1964ء تک پیدا ہونے والے افراد کو بے بی بومرز (Baby Boomers) ،1965ء سے 1980ء تک پیدا ہونے والے افراد کوجنریشن ایکس (Generation X) ، 1981ءسے 1996ءتک پیدا ہونے والے افراد کو ہزار سالہ/ نسل وائے (Millennials / Generation Y) ، 1997ءسے 2012 ءتک پیدا ہونے والے افراد کو نسل زی (Generation-Z) ،2013ء سے 2025ء تک پیدا ہونے والے افراد کونسل الفا (Generation Alpha)، جب کہ2025ء سے 2039ء تک پیدا ہونے والے متوقع افراد کو نسل بِیٹا (Generation Beta) کا نام دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ،کچھ مغربی ممالک میں ایک گم شدہ نسل (The Lost Generation) بھی پائی جاتی ہے، جسے یورپ میں ’’1914کی نسل‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ وہ اصطلاح ہے، جسے امریکی ناول نگار ،شاعر ا ور ڈراما نگار، گیرٹرڈ اسٹائن (Gertrude Stein) نے اُن لوگوں کے لیے استعمال کی، جو پہلی جنگِ عظیم میں برسرِپیکار تھے، یعنی گم شدہ نسل اُن افراد پر مشتمل تھی، جو 1883ء سے 1900ء کے درمیان پیدا ہوئے اور جنگِ عظیم او ّل اور1920ء کی دہائی کی خوش حال مدّت کے دوران جوان ہوئے۔
نیز، دی گریٹیسٹ جنریشن کو، امریکا میں ’’جی آئی نسل‘‘ (G.I. Generation) بھی کہا جاتا ہے، یہ اُن سابق فوجیوں پر مشتمل ہے، جنہوں نے دوسری جنگِ عظیم میں حصّہ لیا تھا۔
واضح رہے، امریکی صحافی، ٹام بروکا (Tom Brokaw) نے اپنی کتاب’’The Greatest Generation‘‘ میں اس امریکی نسل کے بارے میں لکھا، جس کے بعد یہ اصطلاح عام ہوئی۔ جب کہ مغرب میں خاموش نسل انسانی کو خوش قسمت (Lucky Few) بھی کہا جاتا ہے، کیوں کہ یہ اپنے دَور میں روایت پسند اور محتاط دیکھے گئے۔
یہ نسل اُن افراد پر مشتمل ہے جو جنگِ عظیم دوم کے بعد جوان ہوئے۔ یہ نسل 1928ء سے 1945ءکے درمیان پیدا ہوئی۔ امریکا میں، اس گروہ میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں، جنہوں نے کوریایا ویت نام کی جنگ کے دوران فوج میں خدمات انجام دیں۔
نسل بے بی بومرز (Baby Boomers) : اس نسل سے تعلق رکھنے والے افراد دوسری جنگِ عظیم دوم کے بعد1946ءسے 1964ءکے درمیان پیدا ہوئے۔ کیوں کہ اس عرصے میں امریکا میں شرحِ پیدائش میں نمایاں اضافہ ہوا تھا، جسے’’بے بی بوم‘‘ کہا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ایک بڑی آبادیاتی نسل وجود میں آئی۔
امریکا میں زیادہ عُمر والے بُومرز نسل کے افراد نے ویت نام کی جنگ میں حصّہ لیا یا 1960ءکی دہائی کی ثقافتی تحریکوں میں شرکت کی، جب کہ کم عُمر بُومرز، جنہیں ’’جونز نسل‘‘ بھی کہا جاتا ہے، 1970 ءکی دہائی کے ’’پریشانی کے دَور‘‘ میں جوان ہوئے۔
نسل ایکس (Generation X): یہ بے بی بومرز کے بعد دنیا میں آنے والی نسل ہے، جو عام طور پر 1965ءسے 1980ءکے درمیان پیدا ہونے والے افراد پر مشتمل ہے۔امریکا میں، انہیں’’بے بی بسٹ نسل‘‘ کہا جاتا ہے۔ بُومرز کے بعد امریکا میں بچّوں کی شرحِ پیدائش میں کمی آنے کی وجہ سے انہیں ’’ایم ٹی وی نسل‘‘ بھی کہا گیا، کیوں کہ معروف امریکی میوزک ٹی وی چینل(MTV) اس نسل میں مقبول تھا۔اس نسل کو اپنی آزادی اور بھرپور وسائل کے لیے جانا جاتا ہے۔
نسل ہزار سالہ (Millennials) : اسے جنریشن Yیا Gen Y بھی کہا جاتا ہے۔ یہ نسل ایکس کے بعد آنے والی نسل ہے، جو انٹرنیٹ پروان چڑھنے کے دوران اور تیسرے ہزاریے (millennium) کے آغاز کے قریب جوان ہوئی۔ یہ نسل عام طور پر 1981ء سے 1996ءکے درمیان پیدا ہونے والے افراد پر مشتمل ہے۔ 2019ء میں امریکا میں نسل ہزار سالہ کی تعداد بےبی بُومرز سے زیادہ ہو گئی تھی،جب کہ دنیا کی موجودہ نئی نسل Generation Z کہلاتی ہے، جسے مختصراً Gen Z یا غیر رسمی طور پر ’’زُومرز (Zoomers)‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
’’ڈیجیٹل مقامی‘‘ کہلانے والی یہ نسل ہزار سالہ نسل کے بعد آنے والی واحد نسل ہے، جس نے انٹرنیٹ، جدید ٹیکنالوجی، اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے انقلاب کے دوران آنکھ کھولی۔ یہ عام طور پر 1997ء سے 2012ءکے درمیان پیدا ہونے والے افراد پر مشتمل ہے۔ نسل زی کا نام لاطینی حروفِ تہجّی کے آخری حرف زیڈسے لیا گیا ہے۔
دنیا کی یہ وہ منفرد نسل ہے کہ جس نے پچھلے برس بنگلادیش میں اور رواں برس نیپال میں حکومت کی آمرانہ اور غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف زبردست ملک گیر احتجاجی مہم کے ذریعے حکومتوں کا دھڑن تختہ کردیا اور جس پر دنیا بھر کے سیاسی تجزیہ نگار اور عوام ششدر رہ گئے۔
موجودہ نسلِ انسانی: آج کے اس جدید دور کی نسل کو الفا (Generation Alpha) یا Gen Alpha بھی کہا جاتا ہے۔ یہ نسل جنریشن زی کے بعد آنے والی نسلِ انسانی ہے۔ انسانی آبادی کےحوالے سے تحقیقاتی اداروں اور عوامی ذرائع کے مطابق، اس نسل کے ابتدائی پیدائشی سال 2010ءکی دہائی اور اختتامی سال 2020ءکی دہائی کے آخر تک ہیں۔ تاہم، اس پر ابھی مکمل اتفاق نہیں۔
یہ دنیا کی پہلی نسل ہے، جو مکمل طور پر 21ویں صدی میں پیدا ہوئی۔ نسل الفا کا نام یونانی حروفِ تہجی کے پہلے حرف ’’الفا (Alpha)‘‘ سے لیا گیا ہے،جس کی اصطلاح، آسٹریلیا کے معروف سماجی تجزیہ نگار، محقّق اور ماہرِ مستقبلیات، مارک میک کرنڈل (Mark McCrindle) نے وضع کی ہے۔
ماہرینِ آبادیات کے مطابق، آئندہ آنے والی نسلِ انسانی، بِیٹا (Generation Beta) ، جسے Gen Beta بھی کہا جائے گا، متوقع طور پر نسل الفا کے بعد دنیا میں جنم لے گی۔اس نسل کو 2025ء سے2039ء کے درمیان پیدا ہونے والے افراد کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
تاہم، اس نسل کے پیدائشی برسوں پر ابھی کوئی عمومی اتفاق نہیں ہوا، یہ آئندہ تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔ چوں کہ یہ نسل، الفا کے بعد آنے والی نسل ہے، اس لیے اس کا نام یونانی حروفِ تہجی کے دوسرے حرف ’’بِیٹا (Beta)‘‘ سے لیا گیا ہے۔ البتہ میڈیا میں اس نام پر تنقید بھی کی گئی، کیوں کہ لفظ ’’بِیٹا‘‘ بعض حلقوں میں کم زوری یا تابع مزاجی کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ (مضمون نگار، سابق افسر تعلقاتِ عامہ،ای او بی آئی اورڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ ہیں۔)