• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں ایک طویل عرصہ کے بعد ملک بھر سے پانچ ہزار سے زائد علما و مشائخ کنونشن سینٹر میں جمع ہوئے۔ علما و مشائخ کانفرنس کا عنوان تھا ’’اسلام امن کا دین ہے‘‘۔

کانفرنس سے سپہ سالارِ قوم فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر اور وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے ساتھ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے بھی خطاب کیا۔ سپہ سالارِ قوم فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر نے ہمیشہ کی طرح اپنے دردِ دل اور فکر و سوچ کو علماء ومشائخ کے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مدینہ طیبہ کی ریاست کے بعد دوسری نظریاتی ریاست ہے ۔ رمضان المبارک میں قائم ہونے والی اس ریاست پر کئی سخت وقت آئے لیکن اللہ کریم نے اس ریاست کو ان سخت حالات سے نکالا۔ آج الحمدللہ مدینہ طیبہ کی ریاست اور پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ دفاعی معاہدے کی صورت میں طے ہو گیا۔ رب کریم نے مملکت سعودی عرب کی قیادت کو خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور امیر محمد بن سلمان کی قیادت میں خدام الحرمین الشریفین بنایا ہے اور پاکستان کو سعودی عرب کی قیادت کے ساتھ مل کر محافظ حرمین شریفین بنا دیا ہے۔ دنیا ئےاسلام کے 57 ممالک میں سے یہ سعادت ہمارے حصہ میں آئی ہے۔جس پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتے ہیںاور اس اعزاز پر فخر کرتے ہیں۔ سپہ سالار قوم نے معاشرے میں بڑھتے ہوئے متشددانہ رویوں کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دین اسلام تو امن ، محبت اور رواداری کا دین ہے ۔ آج دین کا نام صرف چند اعمال کا نام رکھ دیا ہے جبکہ دین اسلام تو مکمل طور پر ایک عملی زندگی کا دین ہے ، ایک ضابطہ حیات ہے۔

ہماری کامیابی علم و عمل کے ساتھ ہی ممکن ہے ، جب تک مسلمانوں نے علم و عمل کو ساتھ ساتھ رکھا، کامیاب رہے اور جب علم کو چھوڑ دیا اور اسلام کے ضابطہ حیات کو اپنی زندگی سے ترک کر دیا تو اس کے بعد ہمارا زوال ہمارے سامنے ہے۔ بلاشہ مدارس عربیہ بہت دین کی خدمت کر رہے ہیں لیکن یہ بھی مان لینا چاہیے کہ بعض مدارس میں جو انتہا پسندی اور دہشت گردی ، فرقہ وارانہ عصبیت کی تعلیم دی جاتی ہے یا انتہا پسندی اور دہشت گردی کی راہ ہموار کی جاتی ہے تو ایسا مدارستان پاکستان کو نہیں بننا چاہیے بلکہ علم و عمل، قرآن وسنت ،عصر حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے والا مدارستان ہمیں بنانا چاہیے اور اگر ایسا ہو تو کسی کو کیا اعتراض ہوگا۔ سپہ سالار قوم نے کشمیر ، افغانستان اور فلسطین کے معاملے پردرد دل کا اظہار کیا ۔

انہوں نے افغانستان کیلئے قربانیوں کے ذکر کے ساتھ کہاکہ پاکستان کے ساتھ ہونے والی بے وفائیوں اور افغانوں کی ہندوستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی دوستی اس بات کو واضح کر رہی ہے کہ ہمیں اپنے دفاع ، سلامتی و استحکام کیلئے اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو قرآن کریم کے حکم کے مطابق ہر وقت تیار رکھنا ہے۔رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہمارے سامنے ہر وقت رہنا چاہیے کہ مسلمان تو وہ ہے جسکے ہاتھ اور زبان سے دوسرا انسان یا مسلمان محفوظ رہے، آج ہمارے ملک میں دہشت گرد حملے کرنے والوں کی اکثریت افغانی ہے ، ہم نے اپنے برادرممالک قطر، ترکی اور سعودی عرب کے ذریعے بات چیت کی لیکن افسوس کہ افغان فتنہ خوارج و فتنہ ہندوستان سے مکمل اجتناب و برات کو تیار نہیں۔ مئی میں اللہ کریم کے فضل و احسان سے ہم نے اپنے جارح دشمن کو شکست دی ، ہم آج بھی واضح کر رہے ہیں کہ ہم دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتے ، ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں، افغانستان اور ہندوستان سے ہمارا اختلاف دہشت گردی پر ہے ، ہم دہشت گردی اور جارحیت کا جواب علانیہ دیتے ہیں جیسے کہ ہم نے ماضی میںدیا اور اگر کوئی مستقبل میں کرے گا تو اس کو بھی اسی طرح جواب ملے گا۔ فلسطین ، کشمیر پر ہمارا موقف واضح ہے آج فلسطینی کمزور ہیں ، اسی لیے ان پر جارحیت ہو رہی ہے ، کشمیر ایک متنازعہ معاملہ ہے جس کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے ۔وطن عزیز میں استحکام معاشی طور پر ہمیں لانا ہے ، پاکستان بہتری کی طرف جا رہا ہے ۔ علماء و مشائخ کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہا پسندی ، دہشت گردی ، فرقہ وارانہ تشدد ،متشدد رویوں کے خاتمے اور اسلام کی تعلیمات کو عملی طور پر زندگیوں کا حصہ بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

کانفرنس سے وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی دنیا ہمیں کہہ رہی ہے کہ پاکستان واقعی اسلام کا قلعہ ہے ۔ ہم عالم اسلام میں واحد ایٹمی قوت ہیں ، ہندوستان کے خلاف جنگ میں اللہ تعالیٰ نے سپہ سالار فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی قیادت میں ہمیں کامیابی دی ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا کا رویہ ہمارے ساتھ تبدیل ہوا ہےمحراب و منبر ، مدارس و مساجد ایک بڑی قوت ہیں۔ آپ لوگوں کے اذہان کو تبدیل کر سکتے ہیں پاکستان کو حقیقی اسلامی ریاست بناناہم سب کی ذمہ داری ہے۔کانفرنس سے علماء و مشائخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسلام کی سربلندی ، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ؐ کے تحفظ ، اصحاب رسول ؐو اہل بیت ؓ کی عظمت و صداقت اور وطن عزیز پاکستان کی سلامتی اور دفاع کیلئے سپہ سالارِ قوم کی قیادت میں ریاست کے شانہ بشانہ ہیں۔ چیئرمین پاکستان علماء کونسل کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے گزارش کی کہ ہم آپ کے ہر اچھے کام کی تائید و حمایت کریں گے اور اگر دیکھیں گے کہ کوئی غیر شرعی کام ہو رہا ہے تو اس پر آپ کو سمجھائیں گے ، مخالفت کریں گے لیکن اس کا طریقہ کار بھی شرعی ہو گا۔

بلاشبہ پاکستان کی تاریخ میں یہ علماو مشائخ کانفرنس ایک درست قدم ہے ۔موجودہ قیادت بالخصوص سپہ سالار قوم فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کے اسلام کے حقیقی پیغام امن کو پھیلانے کے عملی عزم کا اظہار ہے جس میں وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور علما و مشائخ ان کی سوچ و فکر کو آگے بڑھانے کیلئے پر عزم نظر آتے ہیں۔ آغاز درست سمت کی طرف ہو گیا ہے اب اس کو عملی شکل دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

تازہ ترین