بہاولپور(ڈسٹرکٹ رپورٹر)اربوں روپے کا سیوریج وواٹرسپلائی ٹریٹمنٹ پلانٹ پراجیکٹ میں کروڑوں کے گھپلے ثابت، وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بھجوائے گئے میگاکرپشن کیس کی انکوائری فائنل، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن نے مقدمہ درج کرنے کاحکم جاری کردیا، ڈائریکٹر بہاولپورکی ہدایت پر نیس پاک اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے اعلیٰ افسران سمیت ٹھیکیداروں اوران کے ایجنٹس کیخلاف مقدمہ درج کرلیاگیا، تفصیلات کے مطابق رحیم یارخان شہر کا اربوں روپے کا سیوریج وواٹر سپلائی ٹریٹمنٹ پلانٹ پراجیکٹ میں کرپشن،بے ضابطگیوں اورناقص میٹریل کے استعمال کی شکایت پر وزیراعلیٰ پنجاب نے معاملے کانوٹس لیاتھا اورڈی جی اینٹی کرپشن کومعاملے کی انکوائری کاحکم جاری کیاگیاتھا ، انکوائری ٹیم نے انکوائری مکمل کرکے رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن کوبھجوادی ، جس میں نیسپاک کے اعلیٰ افسران فیاض احمد ریزیڈنٹ انجینئر ،عامرمنیر پرنسپل انجینئر نیسپاک، رانامحمد اختر انسپکٹر سمیت پبلک ہیلتھ انجینئر کے افسران سید عباس رضا ایکسین،محمد طارق ایکسین،وسیم احمد باجوہ ایکسین، محمد امتیاز شفقت ایس ڈی او،راناعبدالرزاق سب انجینئر سمیت فرینڈز انجینئرنگ کے ارشاد گھمن،عمران حمید،کاشف محمود، ایم ڈی چوہدری بشیر، عمر بشیر، محمد اظہر اقبال ٹھیکیدار اورفاروق احمد ایس ڈی او پبلک ہیلتھ کو اس کرپشن،بے ضابطگی کے معاملے کاذمہ دار قرار دیاگیاہے جبکہ چیف انجینئر ریٹائرڈ پبلک ہیلتھ محمد ادریس،چیف انجینئر ریٹائرڈ تنویراحمد،چیف انجینئر ریٹائر ڈ شبیر احمد قریشی،سپرنٹنڈنٹ انجینئر ریٹائرڈ پبلک ہیلتھ حافظ شبیر اورڈائریکٹر عبدالستار،پراجیکٹ ڈائریکٹر رحیمیارخان میاں عبداللہ، پراجیکٹ انجینئر میاں اسلم قریشی، پرنسپل انجینئر نیسپاک محمد ظہیر کے کردار کاتعین دوران تفتیش کرنے کی سفارش کی گئی ہے ،ڈی جی اینٹی کرپشن نے ملزمان کے خلاف فوری طورپر مقدمہ درج کرنے کاحکم جاری کردیا۔ جس کے تحت ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ملک رمضان کی ہدایت پر اینٹی کرپشن نے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔