کسی بھی ادارے کی تقدیر اس وقت بدلتی ہے جب اس کی باگ ڈور کسی متحرک، باصلاحیت اور صاحبِ وژن فردکے ہاتھ میں آ جائے۔ ہم نے ماضی میں ایسی بے شمار سیاسی تقرریاں دیکھیں جہاں عہدے تو سنبھال لیے گئے، مگر ادارے جمود کا شکار رہے، نہ سمت بدلی، نہ رفتار میں روانی آئی اور نہ کوئی نیا راستہ اپنانے کی خواہش کی گئی مگر کچھ لوگ جو جنون کی حد تک اپنے کام سے مخلص ہوتے ہیں وہ حبس زدہ، تاریک اور جامد عمارتوں میں بھی روشنی اور خوشبو کی طرف کھلنے والی کھڑکیاں بنا کر ایک نئے سفر کا آغاز کر کے دوسروں کیلئے مثال بن جاتے ہیں۔
بیرسٹر امجد ملک بھی ایسے ہی بے آرام اور مقصد سے بندھے ہوئے شخص ہیں۔ ان کی شخصیت کا ہر لمحہ عمل، تحرک اور ذمہ داری سے عبارت ہے۔ وہ نہ صرف ایک منجھے ہوئے قانون دان ہیں بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کی قانونی نزاکتوں سے بھی گہری واقفیت رکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے انہیں اوورسیز پاکستانی کمیشن پنجاب کا وائس چیئرمین مقرر کرنا بذاتِ خود ایک مثبت، دانش مندانہ اور دور رس فیصلہ ہے۔ مختصر مدت میں کمیشن نے جن ٹھوس اور عملی اقدامات کی بنیاد رکھی ہے، وہ دنیا بھر میں آباد پاکستانیوں کیلئے اعتماد، اطمینان اور وابستگی کا پیغام ہیں۔ خوش قسمتی سے انہیں ایک نہایت متحرک، باصلاحیت اور توانائی سے بھرپور ڈی جی، سمن رائے کی بھرپور معاونت حاصل ہے، جو ادارے کے سربراہ کے تصورات کو غیر معمولی مستعدی اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ عملی صورت دے رہی ہیں۔
کرسمس اور انٹرنیشنل مائیگریشن ویک کے موقع پر صدر مسلم لیگ (ن) مینارٹی وِنگ اٹلی، شہزاد بھٹی کی جانب سے انٹرنیشنل افیئرز کے زیراہتمام منعقدہ تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ محض ایک تقریب نہیں بلکہ بدلتے ہوئے پاکستان کے اعتماد کی جھلک تھی۔ مہمانِ خصوصی بیرسٹر امجد ملک کے خطاب میں ترقی کرتے، خود پر یقین رکھنے والے اور اپنے شہریوں، خصوصاً اوورسیز پاکستانیوں کو ساتھ لے کر چلنے والے پاکستان کی گونج صاف سنائی دی،اوورسیز پاکستانیوں کے خدشات کے ازالے اور انکی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے کیے گئے اقدامات پر ہر فرد متشکر دکھائی دیا کیونکہ ایک وقت تھا جب بے اعتمادی کے باعث لوگ نہ صرف اپنے وطن سے بددل ہو کر سرمایہ کاری ترک کر رہے تھے،بلکہ سب کچھ بیچ کر ملک سے لاتعلق ہو رہے تھے، مگر مٹی کا تعلق کب ٹوٹتا ہے ۔اس تعلق کو مضبوط اور تفاخر کا باعث بنانے میں اوور سیز کمیشن کا کردار خوش آئند ہے ۔
تقریب سے سلمان غنی، ڈاکٹر صغرا صدف، عامر احمد خان، شہزاد بھٹی، ڈاکٹر ابو الفضل، رانا زاہد، راجہ خرم شہزاد اور ناہید بیگ نے خطاب کیا۔ مقررین نے بین المذاہب ہم آہنگی، قومی یکجہتی اور مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بیرسٹر امجد ملک کی کاوشوں کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ اوورسیز شرکاء کا متفقہ احساس یہ تھا کہ کمیشن نے دنیا بھر میں آباد پاکستانیوں کو ایک مضبوط ربط میں پرو دیا ہے اور پہلی مرتبہ اوورسیز پاکستانی کمیشن پنجاب ایک جدید، شفاف اور عوام دوست ادارے کے طور پر ابھراہے، جو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو حکومتی خدمات تک براہِ راست، آسان اور باوقار رسائی فراہم کر رہا ہے۔کمیشن نے اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ، ان کی جائیدادوں کی حفاظت، سرمایہ کاری کے اعتماد کی بحالی اور ان کی آواز تک فوری رسائی کیلئے پورے پنجاب میں ہر ضلع اور ڈویژن کی سطح پر مؤثر نظام قائم کیا ہے۔ Overseas Pakistanis Property Act 2025 کے تحت خصوصی عدالتوں کا قیام اور ججز کی نامزدگی اس عزم کی علامت ہے کہ مقدمات برسوں لٹکنے کے بجائے بروقت اور منصفانہ فیصلوں تک پہنچیں گے۔ یہ اقدام نہ صرف قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے اعتماد کو بھی مضبوط بناتا ہے۔شکایات کا فوری، شفاف اور مؤثر حل فراہم کرنا اولین مقصد بنایا گیا ہے،چاہے وہ قبضہ مافیا سے تحفظ ہو، زمین و جائیداد کے تنازعات ہوں یا سرمایہ کاروں کیلئے سہولت کاری۔ اس ضمن میں سب سے حیران کن اور قابلِ تحسین قدم جدید ون ونڈو سسٹم کا قیام ہے۔ ویب پورٹل، 24/7 ہیلپ لائن اور لاہور کلب روڈ پر قائم ہیلپ ڈیسک کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کو مسلسل معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ لاہور کی الفلاح بلڈنگ میں قائم نیا آٹومیٹڈ فیسلی ٹیشن ڈیسک ایک مثالی ماڈل ہے، جہاں پولیس، ریونیو، نادرا اور او پی سی کا عملہ ایک ہی چھت تلے خدمات انجام دے رہا ہے، جبکہ نادرا کی بائیومیٹرک اور شناختی سہولیات بھی وہیں دستیاب ہیں۔ہیلپ لائن +92 42 111 672 672کمپلینٹ پورٹلwww.opc.punjab.gov.pkپر کہیں سے بھی اوور سیز اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں۔
ایک ہی تقریب میں قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ، میاں محمد نواز شریف کی سالگرہ اور کرسمس کی خوشی کے موقع پر کیک کاٹا جانا پاکستان کی اس روح کی علامت تھا جو کثرت میں وحدت پر یقین رکھتی ہے۔ ملکی سلامتی، ترقی اور استحکام کیلئے کی گئی خصوصی دعا نے اس پیغام کو مزید مضبوط کیا کہ ہم سب ایک قوم ہیں۔ امید ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے پارلیمان میں دس نشستوں کا مطالبہ بھی جلد تسلیم کیا جائے گا، تاکہ وہ قومی ترقی میں براہِ راست شریک ہو سکیں اور سرمایہ کاری و معاشی استحکام کے عمل کو مزید تقویت ملے۔