برطانوی جریدہ فنانشل ٹائمز اپنے آرٹیکل میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کے حوالے سے لکھتا ہے کہ وہ دنیا کے بدلتے نظام میں اپنی اعلیٰ حکمت عملی سے موثر رہنما کے طور پر ابھرے ہیں۔ ان کی کثیر الجہتی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کی اعلیٰ قیادت کا واشنگٹن، بیجنگ، ریاض اور تہران سے بیک وقت بہترین تعلقات قائم رکھنے میں ان کے مثبت کردار کا بھی ذکر ہے۔ جبکہ آرٹیکل دنیا میں قائم بین الاقوامی نظم کے گرنے سے درمیانی قوتوں کو درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے لچکدار، حقیقت پسندانہ اور کثیر الجہتی سفارت کاری کی اہمیت بھی اجاگر کرتا ہے۔ اس کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر اسی تناظر میں توازن قائم رکھتے ہوئے پاکستان کے مفادات کو اعلیٰ سفارت کاری سے آگے لے جارہے ہیں۔ آرٹیکل پاکستان کی اسی پالیسی کو درمیانی قوت کی کامیابی سے منسوب کرتا ہے۔ مزید کہتا ہے کہ پاکستان کی کامیاب سفارت کاری سے ہندوستان مایوسی کا شکار ہوا کیونکہ وہ صدر ٹرمپ کے غیر روایتی طرز سفارت کاری کے مطابق خود کو ڈھال نہ سکا جبکہ ٹرمپ کے غیر رسمی اور غیر روایتی انداز سے فیلڈ مارشل عاصم منیر بہترین طریقے سے کود کو ہم آہنگ کرنے میں کامیاب رہے۔
دنیا کی واحد سپر پاور امریکہ کی عالمی معاملات میں بطور منتظم کردار ادا کرنے میں دلچسپی کے باعث درمیانی قوتوں کو دنیا بھر میں اپنے ممکنہ کردار کے حوالے سے نئی حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے حالات کو بھانپ کر بروقت نئی حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کردیا۔ آرمی چیف کا عہدہ سنبھالتے ہی جنرل عاصم منیر نے پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کا اعادہ کیا تھا کیونکہ اندرونی و بیرونی دہشت گردی کے عفریت سے جان چھڑانے کا اس کے علاوہ کوئی موثر طریقہ نہیں تھا جبکہ سول ہکومت بھی اس سلسلے میں بے بس ہوچکی تھی۔ یہی وہ مشترکہ لائحہ عمل تھا جو ایک کامیاب پارٹنر شپ کی بنیاد بنا جس نے مئی2025ء میں ناممکن کو ممکن بنایا اور پاکستان نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن ہندوستان کو شکست کی دھول چٹا دی۔ پاکستان نے صرف ہندوستان کو ہی شکست نہیں دی بلکہ وہ تمام عناصر جو پاکستان کے خلاف سازشوں میں ملوث تھے، ان کی ساری منصوبہ سازی کو بھی شدید دھچکا لگا۔ پھر تو کبھی آبی جارحیت سے ہم پر حملہ کیا گیا تو کبھی افغانستان میں پاکستان مخالف گروہوں کو فعال کرکے وار کیا گیا۔ ٹی ٹی پی کی دہشت گردانہ وارادتوں میں بے پناہ اضافے سے سیکورٹی کے نظام کو غیر مستحکم کرنے کی کاوشیں اس کے علاوہ۔ ادھر سی پیک راہ داری کے خلاف سازشوں کے تانے بانے تو اب دو خلیجی ریاستوں تک بھی جا پہنچے ہیں۔ حتیٰ کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم بی ایل اے کا دفتر بھی ایک خلیجی ریاست نے باقاعدہ قائم کرکے اپنی جانبداری ظاہر کردی ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی میں بھی یہ جانبداری کھل کر نظر آنے لگی ہے، حالانکہ حال ہی میں پاکستان نے مشکل وقت میں اس خلیجی ریاست کا ہاتھ تھاما تھا۔ اسی ریاست کے ٹی وی چینل نے ہندوستان کے نقشے میں پورا کشمیر ہندوستان کا حصہ دکھایا۔ پاکستان کے پرزور احتجاج پر ٹی وی چینل نے معافی تو مانگ لی، لیکن اب تک وہی نقشہ اس کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اسی طرح دوسری خلیجی ریاست نے پاکستان، افغانستان کے بیچ ثالثی کرانے کی پیش کش کی اور پاکستان سے اعلیٰ عہدیداروں کو مدعو کیا۔ پاکستان نے یہ پیش کش مسترد کرتے ہوئے جواباً اس ریاست کی پاکستان مخالف سرگرمیوں، سی پیک راہ داری اور گوادر کے خلاف کارراوئیوں میں معاونت اور بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی سرپرستی کی شواہد پیش کردیے۔ دراصل پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کے باعث سعودی عرب سے جنہیں کسی قسم کی عداوت تھی، وہ اب پاکستان کو بھی جھیلنا پڑ رہی ہے۔ جوہری پاکستان ان سازشوں سے پوری طرح سے واقف اور اپنی قابلیت و صلاحیت سے بخوبی آگاہ ہے۔ اس نے سوچ سمجھ کر اپنی خارجہ پالیسی اور سفارتی حکمت عملی طے کی ہے۔ اسی لیے پاکستان دنیا میں ایک ہارڈ، مدبر اور سنجیدہ ملک کے طور پر ابر رہا ہے جو اپنا اور برادر ممالک کا تحفظ کرنے کے قابلیت رکھتا ہے۔ اس میں دنیا کے بدلتے حالات اور ان کی م ناسبت سے اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔ ہندوستان کی سازشیں نہ صرف پاکستان کے خلاف ہیں بلکہ سی پیک کو ناکام کرنے میں اس کے ساتھ ایسی خلیجی ریاستیں اور اسرائیل شامل ہیں جو ’’ائی میک‘‘ کے لیے گوادر اور سی پیک کی کامیابی خطرہ تصور کرتے ہیں۔ آپریشن سندر۔ 2 تو آبی جارحیت تھا اور آپریسن سندور۔ 3 افغانستان کے ذریعے پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش جبکہ دونوں خلیجی ریاستوں کا بھی ہندوستان اور اسرائیل سے پاکستان مخالف گٹھ جوڑ واضح نظر آرہا ہے۔ ہندوستان ہمیشہ اعتراض کرتا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو ایک جملے میں نہ جوڑا جائے لیکن اس کے برعکس ہندوستانی میڈیا، ٹی وی پروگراموں، فلموں، سیاسی بحثوں و جلسوں، وی لاگ وغیرہ سے کھل کر طاہر ہوتا ہے کہ پاکستان ہندوستان کے حواسوں پر چھایا ہوا ہے۔ دن رات پاکستان کی برائیاں ایسے کرتے ہیں جیسے وہ پاکستان کے نام کی مالا جپ رہے ہوں۔
پاکستان کو اپنے دشمنوں کے لیے سخت رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کی جھوٹی تعریفوں، جعلی بھائی چارے اور محبت کے اظہار، مخفی چالوں کا کرارہ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان اپنے انہی مخفی دوستوں اور پاکستان دشمنوں کے برتے ہمارے ملک کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے۔ رہا سوال فنانشل ٹائم کے آرٹیکل کا تو ہمارے ارباب اختیار کے لیے انگریزی کی کہاوت میں بڑا پیغام ہے کہ ’’بی ویر آف جیو زبیرنگ گفٹس‘‘ یعنی تحفے لانے والے یہودیوں سے خبردار رہو۔ ’’اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے۔‘‘ اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بنائو یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا، وہ بھی انہیں میں سے ہوگا، بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا المائدہ 5:51۔ یہ لوگ کبھی ہمارے دوست نہیں ہوسکتے۔ ایسی تعریفیں ان لوگوں کی چا ہوتی ہے جس کا مقصد آپس میں نفاق و بداعتمادی پیدا کرنا ہوگا۔ ارباب اختیار کو ان چالوں کا ادراک ہونا چاہیے۔ پاکستان اب78سال میں پہلی دفعہ اونچی اڑان بھرنے کے لیے تیار ہے۔ دشمن کو اپنے ناپاک ارادوں میں ناکام کرنے کے لیے اس کی ہر طرح کی چالوں کا توڑ کرنا ہوگا۔
چھوڑ یورپ کے لیے رقص بدن کے خم و پیچ
روح کے رقص میں ہے ضرب کلیم اللّٰہ!