• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب، عوام نے سڑکوں پرعدالتیں لگا لیں ، لاہور، فیصل آباد ،ملتان ،خانیوال  میں  اغواکاروںپرتشدد 

لاہور ، سیالکوٹ،ملتان (  مانیٹرنگ سیل ، نمائندہ جنگ،نامہ نگاران)  پنجاب میں عوام نے  سڑکوں پر  عدالتیں لگا لیں ۔  لاہور، فیصل   آباد ،ملتان ،خانیوال  میں  شہریوں نےمبینہ اغواکاروںپروحشیانہ تشدد کیا۔ سیالکوٹ میں مشتعل لوگوں نے سواریاں اترنے والی گاڑی کو بچے اٹھانے والی گاڑی سجھ کرڈنڈوں سوٹوں سے مار کر تباہ کردیا ۔ گرین ٹاؤن میں مقامی افراد نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا جسے پولیس نے مداخلت کر کے چھڑوایا۔فیصل آباد میں بھی شہریوں نے مبینہ طور پر نو سالہ بچے کے اغواء کی کوشش کرنے والے ملزم کو دھر لیا۔ پہلے خود تشدد کیا، پھر پولیس کو بلوا لیا۔ گوجرانوالہ میں بھی دس سالہ بچے کے اغواء کی کوشش ناکام بنا دی گئی، شہریوں نے جی ٹی روڈ پر احتجاج بھی کیا۔ گرین ٹائون کے علاقہ میں چار خواتین ایک گھر میں داخل ہوئیں جہاں ایک نوجوان نے انہیں دیکھ لیا جس پر خواتین وہاں سے فرار ہو گئیں۔ نوجوان نے تعاقب کر کے ایک خاتون کو قابو کر لیا جبکہ تین فرار ہو گئیں ۔ اہل علاقہ کی نے خاتون پر تشدد  کیا ، اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور خاتون کو اپنی حراست میں لے لیا جسکے بعد مشتعل افراد نے تھانے کا گھیرائو کر کے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔دوران تفتیش خاتون نے اپنا نام شیریں بتایا اور اس کا کہنا تھاکہ وہ اغوا کارنہیں بلکہ چور ہےادھر ملتان میں شہریوں نے اغواء کاروں کی موجودگی کی اطلاع پر گندے نالے کا گھیراؤ کر لیا۔ تاہم دو گھنٹے کی تلاش کے باجود کوئی مشتبہ شخص نہ مل سکا۔ شہریوں کی جانب سے دہلی گیٹ چوک پولیس کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا۔لاہور میں صرف2016ء میں بچوں کے اغوا کے 240 مقدمات درج کئے گئے، جن میں 231مل گئے جبکہ دیگرکی تفتیش جاری ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں سے اغوا ہونے والے بچوں کے 240 مقدمات درج کئے گئے، جن میں زیادہ ترجھوٹے ثابت ہوئے جو مختلف افراد نے لین دین یا دیگرتنازعات کے باعث درج کرائے اورکئی       بچے  خودگھروں سے بھاگے لیکن ان کے ورثاء نے اغوا کے مقدمے درج کرائے اوروہ واپس آ گئے۔لاہور پولیس کے اعدادو شمارکے مطابق واپس آنےو الے کیسز میں 231 مغوی واپس آ گئے یا ان کو مختلف مقامات سے بازیاب کرا لیا گیا اوراب 9 کیسز ایسے ہیں جو زیرتفتیش ہیں جن کے بارے میں تفتیش جاری ہے۔ان واقعات کے بارے میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسن مشتاق سکھیرا نے کہا کہ  شہریوں کی جانب سے مبینہ اغواکاروں کے 15سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جو اغوا کار نہیں تھے۔ قادرپورراں کے نواحی علاقے پل رانگو پر گزشتہ روز نو عمر لڑکے کو اغوا کی کوشش کرنے والا ملزم موقع پر پکڑا گیا ،اطلاع ملتے ہی سیکڑوں افراد جمع ہو گئےاور اغوا کار کو تشدد کا نشانہ بنایا،لوگوں نے ملزم کو  ٹرک کی چھت پرباندھ دیا اور  پل رانگو پرخانیوال روڈ کو دونوں اطراف سے بند کردیا ،جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،ضلع خانیول کے اعلیٰ افسران اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ،مشتعل عوام کا کہنا تھا کہ پولیس سے انصاف کی توقع نہیں ہےہم ملزم کو  فوج کے حوالے کریں گے تاہم  اعلیٰ افسران  سے مذاکرات کے بعد ملزم کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ،3 گھنٹے  بعد سڑک کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا،مشتعل عوام کی جانب سے شدید ہوائی فائرنگ  بھی کی گئی جس سے 3 راہگیر زخمی ہو گئے۔خانیوال کے نواحی علاقہ عزیزآباد کے رہائشی محمداقبال کے16سالہ بیٹے سعید کو دو نامعلوم موٹرسائیکل سوار اغوا کر کے لے جارہے تھے کہ اہل علاقہ نے تعاقب کیا،جس پر اغوا کار سعید کو پولیس لائن کے قریب پھینک کر فرار ہوگئے ،ملزمان نے لڑکے کو چھریوں کے وار کر کے زخمی کر دیادوسرے واقع میں بستی بھٹہ ظفر اللہ کے قریب اہل علاقہ نے ایک نوجوان بچہ اغوا کرنے کے شک پر پکڑ لیا اور تشدد کا نشانہ بنایا،سابق ناظم فضل الرحمان رحمانی نے اسے پولیس کے حوالے کیا، پولیس کا کہنا ہے کہ اختر نشئی ہے۔اگوکی   میں     13سالہ لڑکے کو نامعلوم ملزمان نے اغوا کرلیا، گگومنڈی میں ششم کے طالبعلم کے اغوا کی کوشش ناکام بنادی گئی جبکہ عارف والامیں مشکوک خاتون کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیاگیا۔قلعہ احمد آباد کے محلہ بلاق شاہ ولی سے گزشتہ روز گم ہونے والے 14 سالہ شاہ زیب عرف سجاد کو لالہ موسیٰ سے تلاش کر کے پولیس نے والدین کے حوالے کر دیا۔ ذرائع کے مطابق بچہ گھر سے ناراض ہو کر بھاگا تھا۔اگوکی  کے علاقہ رکھانے سے13سالہ لڑکے کو نامعلوم ملزمان نے اغوا کرلیا ۔ محمد فاروق کے بھتیجے تیرہ سالہ عمر کو مسجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد باہر سے نامعلوم ملزمان نے اغوا کرلیااور فرار ہوگئے ۔ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا  ۔حاجی پورہ کے علاقہ سے لاپتہ ہونے والا 16سالہ لڑکا لاہور لاری اڈا پولیس نے آوارہ گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا ۔چوہنگ کے علاقہ لوہاراں والا کھوہ میں دو بچوں کو اغوا کرنے کی کوشش اہل محلہ نے ناکام بنا دی ۔ ملک شہزاد کے  بچے سات سالہ علی حسن اور پانچ سالہ احمد حسن گلی میں کھیل رہے تھے کہ  کار سوار اغوا کاروں نے  دونوں بچوں کو کار میں ڈال لیا بروقت   پتہ چل جانے پر اہل محلہ نے موٹر سائیکلوں پر تعاقب کرنا شروع کردیا  اغوا کار دونوں بچوں کو ملتان روڈ پر چھوڑ کر فرار ہوگئے   ۔پاکپتن   پولیس نے 10سالہ بچے صفت اللہ کواغواکرنے والے دوملزموں غلام مصطفی وغیرہ کوگرفتارکرکے مغوی بازیاب کرلیاہے۔علاوہ ازیںپشاورمیں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں سے نومولود بچوں کو اغواءکرنے والے 7رکنی گروہ کو گرفتار کر لیاگیاہے جس میں لیڈی ڈاکٹرز اور نرسوں سمیت 5 خواتین اور 2 مرد شامل ہیں۔ پشاور میں پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال سمیت دیگر سرکاری ہسپتا لوں اور میٹرنٹی ہومز سے بچوں کو اغواکر نے والا گروہ گرفتار کر لیا ہے۔گروہ کے ارکان ایک بچے کو اغواء کرنے کے بعد 3لاکھ روپے میں فروخت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ انہیں رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا۔گروہ میں لیڈی ڈاکٹرز اور نرسوں سمیت 5 خواتین اور 2مرد شامل ہیں۔ گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز عباس مجید مروت نے میڈیا کو بتایا کہ بچوں کو اغواء کرنے والے اس گروہ میں 4 خواتین ، ایل ایچ وی اور نرس شامل ہے ،گروہ کے ارکان لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور میٹرنٹی ہومز سے نومولود اور شیر خوار بچے اٹھاتے ہیں اور اس کام میں انہیں ہسپتال کے ڈاکٹروں ، نرسوں اور دیگر عملے کی معاونت حاصل ہے۔ انہوں کہا کہ گروہ اب تک 9 بچوں کو فروخت کر چکاہے تاہم گزشتہ روز ایک بچے کو فروخت کرتے وقت گروہ کے ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے اور بچے کو بازیاب کرا کے والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ 
تازہ ترین